اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کچھ فوجی جرنیلوں کے ساتھ مل کر پی ٹی آئی حکومت کو ہٹانے میں سرگرم تھے۔
یہ بات سابق وزیر اطلاعات نے گزشتہ روز بی بی سی ہارڈ ٹاک کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایک سازش کے تحت ان کی پارٹی کو اقتدار سے ہٹا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس سازش میں کچھ فوجی جرنیل بھی شامل تھے، اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان کو ہٹانے میں اسٹیبلشمنٹ نے بہت فعال کردار ادا کیا۔
سابق وفاقی وزیر اطلاعات نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سابقہ انتظامیہ میں پی ٹی آئی کے اتحادی بھی اسی طرح اسٹیبلشمنٹ کی گرفت میں تھے۔
سابق وفاقی وزیر اطلاعات نے دعویٰ کیا کہ پچھلی حکومت میں پی ٹی آئی کے ساتھ اتحادی جماعتوں کو بھی اسٹیبلشمنٹ کنٹرول کر رہی تھی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ موجودہ فوجی قیادت نے ابھی عہدہ سنبھالا ہے اور ہم امید کر رہے ہیں کہ پالیسی میں تبدیلی آئے گی۔
انہوں نے اس خیال کو مسترد کرتے ہوئے کہ پی ٹی آئی فوج کے خلاف ہے، کہا کہ ان کی پارٹی کسی کے خلاف نہیں ہے۔ پاکستان میں، عدلیہ اور فوج جیسے غیر منتخب اداروں نے ماضی میں اپنے اختیارات کو آئین سے ماورا استعمال کیا، جو سب کو معلوم ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ غیر ملکی سازش کے ذریعے ہٹائے جانے کے بارے میں عمران خان کے دعوؤں کی پشت پناہی کرنے کے لیے کیا شواہد موجود ہیں، فواد چوہدری نے کہا کہ ان کی پارٹی نے اہم میٹنگوں میں پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے میں امریکہ کے مبینہ ملوث ہونے کے بارے میں ثبوت پیش کیے، لیکن ان پر توجہ نہیں دی گئی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ان کی پارٹی انتخابات کا انتظار کر سکتی ہے ”لیکن یہ حکومت انتخابات کرانے کے لیے تیار نہیں ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ لوگ انہیں ووٹ کے ذریعے بے دخل کر دیں گے”۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ انتخابات پاکستان کے لیے ضروری ہیں تحریک انصاف کے لیے نہیں۔ ”ہم مطالبہ کر رہے ہیں کہ جلد از جلد انتخابات کرائے جائیں تاکہ ایک نئی ذمہ دار حکومت معاشی امور کی دیکھ بھال کر سکے۔”
مزید پڑھیں:عمران خان پر حملہ کرنے والے ملزم کے موبائل کی فرانزک رپورٹ سامنے آگئی
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی ”غیر آئینی” برطرفی کے بعد پاکستان سیاسی افراتفری میں ڈوب گیا۔ ”اب لوگ ایک طرف کھڑے ہیں اور موجودہ حکمران اشرافیہ جسے ہم امپورٹڈ حکومت کہتے ہیں، دوسری طرف کھڑی ہے اور یہی پاکستان کا بنیادی مسئلہ ہے۔“