گلگت بلتستان کی صوبائی حیثیت

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کو مد نظر رکھتے ہوئے گلگت بلتستان کو عبوری صوبائی حیثیت دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔انہوں نے گلگت بلتستان کے 73 ویں یومِ آزادی کے سلسلے میں پریڈ تقریب میں شرکت کی،وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف کامیابی سے لڑ رہی ہیں اور ملک کو غیر مستحکم بنانے کی کوششوں کو ناکام بنا رہی ہیں۔گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنانے کے اس اہم فیصلے پرپاکستان کے شہری خوش ہیں۔

واضح رہے کہ گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات 15 نومبر کو منعقد ہوں گے، مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان قومی دھارے میں شریک صوبہ بن گیا۔اب گلگت بلتستان کے ایم این ایزاور سینیٹر پارلیمنٹ میں پہنچیں گے۔ فاٹا کے بعد گلگت بلتستان کی بھی تقدیر بدل گئی، انہوں نے عوام کو مبارکبادپیش کی۔ لیکن بھارت جو ہمیشہ سے ہی پاکستان کا ازلی دشمن رہا ہے، اس خبر کے بعد وہاں ہلچل مچ گئی ہے اور بھارتی میڈیا نے اس معاملے پر اپنی پرانی روش برقرار رکھتے ہوئے الزام تراشیاں شروع کردی ہیں۔

اس حوالے سے بھارتی وزارت خارجہ نے حال ہی میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہم نے رواں سال 15 نومبر کو گلگت بلتستان میں اسمبلی انتخابات کے اعلان کے بارے میں خبریں دیکھی ہیں اور ہم حکومت پاکستان کے اس اعلان کی مخالفت کرتے ہیں۔انڈین حکومت کا دعویٰ ہے کہ ’جموں و کشمیر، لداخ اور گلگت بلتستان کے علاقے 1947 میں طے پانے والے معاہدے کے تحت انڈیا کے لازمی حصے ہیں۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق انڈیا اس علاقے میں تبدیلیاں کرنے کی تمام کوششوں کی مخالفت کرتا ہے۔ اور ایک بار پھر یہ اعادہ کرنا چاہتا ہے کہ پاکستان نے اس علاقے پر غیر قانونی قبضہ کر لیا ہے۔

واضح رہے کہ برطانیہ سے آزادی سے قبل گلگت بلتستان ریاست جموں و کشمیر کی ریاست کا ایک حصہ تھا۔ لیکن 1947 کے بعد سے یہ پاکستان کے زیر انتظام ہے۔پاکستان انڈیا کے زیرانتظام جموں وکشمیر کو متنازع علاقہ سمجھتا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے وہاں رائے شماری کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔مگر بھارت نے اپنی ہٹ دھرمی بر قرار رکھتے ہوئے وہاں ناجائز قبضہ کر رکھا ہے، ایسے میں وزیر اعظم عمران خان کے اس بیان کو عوامی حلقوں میں سراہا جارہا ہے اور یقینا یہ اقدام پاکستان کے مفاد میں ہے، کیونکہ انڈیا کو پاکستان پر انگلی اٹھانے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا، کہ کیا اُس نے جمو کشمیر کے ساتھ انصاف کیا ہے؟

Related Posts