توہین مذہب کا معاملہ تہذیبوں کے تصادم کا باعث بن سکتا ہے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا پر فرانس اور مسلم دنیا کے مابین تناؤبڑھ رہا ہے، اب دونوں طرف سے بدلہ لینے اور اجتماعی سزا ء کی صدائیں بلند ہونا شروع ہوگئی ہیں۔پاکستان، ترکی ، سعودی عرب ،ایران سمیت مسلم رہنماؤں نے فرانسیسی صدر میکرون کے اقدامات و بیانات کی مذمت کی ہے ۔

فرانسیسی صدر میکرون کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کا دفاع کرنے کے بعد مسلم ممالک کی طرف سے بھرپور ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔

بنگلہ دیش میں مظاہروں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی جبکہ ملائیشیا نے مسلمانوں کے ساتھ بڑھتی ہوئی دشمنی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں فرانس کیخلاف رد عمل کم ہوالیکن فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کرکے منہ توڑ جواب دیا گیا۔

یہ پہلا موقع نہیں جب اس طرح کے اشتعال انگیز خاکے شائع کیے گئے ہیں ، یورپ میں دائیں بازو کے عوامی رہنماؤں اور بڑھتی ہوئی مسلم آبادیوں کی وجہ سے اسلامو فوبیا میں اضافہ دیکھا گیا ہے ، گزشتہ روز فرانسیسی شہر نیس میں چرچ پر حملہ ہوا جس میں تین افراد کو ہلاک کیاگیا جبکہ ایک خاتون کو ذبح کردیا گیا۔

آزادی اظہار رائے کی آڑ میں اسلامی شعائر کی توہین کا معاملہ یورپ میں تہذیبوں کے تصادم کا باعث بن سکتا ہے۔ترک صدر رجب طیب اردگان کی جانب سے فرانسیسی صدر کیخلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا جبکہ ملائیشیا کے سابق رہنما مہاتیر محمد نے ایک قدم آگے بڑھ کر کہا کہ مسلمانوں کو فرانسیسیوں کو مارنے کا حق ہے۔

عید میلادالنبی ﷺ کے موقع پر ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو یاد رکھنا چاہئے جو پوری انسانیت کے لئے ایک نمونہ ہیں۔ انہوں نے امن کا پیغام پھیلاتے ہوئے اپنے دشمنوں کو بھی معاف کردیا اور دنیا سے ظلم اور ناانصافی ختم کی۔ ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام کو عام کرنے کی ضرورت ہے جس سے دنیا کو ایک بہتر مقام بنایاجاسکتا ہے۔

مغرب کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سیکولر اقدار اور آزادیوں کے نام پرمذہبی عقائد و شعائر کا مذاق نہیں اڑانا چاہیے، بہت سارے یورپی ممالک میں نفرت انگیز تقریر اور نازی نظریہ کے خلاف قانون موجود ہیں لیکن اسلامو فوبیا کے خلاف کوئی قانون نہیں ہے، آج دنیا پہلے سے کہیں زیادہ منقسم ہے اور مزید تقسیم روکنے کیلئے کوششیں کرنا ہونگی۔

Related Posts