ایف پی سی سی آئی کے صدر کی عدالت کے احاطے سے تاجر کی گرفتاری پر تنقید

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Consultation-less mini-budget is an unpopular decision of the government: President FPCCI

کراچی :ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے احاطے میں نیب کے ذریعہ ایک تاجر کو ہراساں کرنے اور گرفتاری پر تنقید کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی عہدیدار بار بار ایف پی سی سی آئی کو یقین دہانی کراتے رہے ہیں کہ تاجروں کے ساتھ عزت کا برتاؤ کیا جائے گا اور پاکستان کے آئین میں شامل بنیادی انسانی حقوق کے مطابق انہیں مناسب عزت دی جائے گی۔

میاں ناصر حیات مگوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ایف پی سی سی آئی اور حکومت کے درمیان فیصلہ کیا گیا تھا کہ نیب کاروباری اور صنعتی برادری کے مقدمات نہیں اٹھائے گا؛ کیونکہ ان کے لیے دیگر قانونی اور آئینی فورم دستیاب ہیں۔ تاہم، نیب کاروباری اور صنعت کے معاملات میں مداخلت جاری رکھے ہوئے ہے۔

میاں ناصر حیات ماگوں نے معزز قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے صورتحال کا نوٹس لیا اور نیب حکام سے وضاحت طلب کی کہ گرفتاری کیوں ضروری تھی۔ جبکہ ملزم سیف الرحمن عدالت میں پیشگی ضمانت کی کارروائی کے لیے پیش ہو رہے تھے۔

مزید پڑھیں:صنعتکاروں کی سندھ میں کم سے کم اجرت 25ہزار کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل

میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ انہیں پاکستان کے عدالتی نظام پر مکمل اعتماد اور یقین ہے اور وہ کاروباری برادری میں کسی بھی طرح کے کرپٹ پریکٹسز کی حمایت نہیں کرتے۔ لیکن، وہ اس بنیادی قانونی اصول پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ جب تک جرم ثابت نہ ہو ملزم بے گناہ تصور ہوتا ہے۔

میاں ناصر حیات مگوں نے اس بات پر زور دیا کہ اصل میں، کاروباری ادارے ٹیکس ادا کرنے اور روزگار پیدا کرنے کے ذریعے کسی بھی معیشت کو چلاتے ہیں اور تمام مہذب معاشرے تاجروں کے ساتھ عزت اور احترام کے ساتھ پیش آتے ہیں۔

ایف پی سی سی آئی ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ ہراسانی اور بدعنوانی کا خاتمہ ہونا چاہیے اور قانون کے عین مطابق عمل ہونا چاہیے۔

Related Posts