پاکستان اور ترکی نے مسئلہ فلسطین پر یو این اجلاس بلانے کا فیصلہ کیاہے، شاہ محمود قریشی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

FM will undertake official visit to Romania, Spain

ملتان: وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم کشمیر اور فلسطین کے مسئلہ پر متحد ہے۔ فلسطین میں اسرائیلی بمباری کے معاملے پر مسلم امہ میں اتفاق رائے کے بعد پاکستان اور ترکی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے تحریک پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار وزیر خارجہ نے نے ملتان میں دربار حضرت بہائوالدین زکریا ملتانیؒ پر نماز عید کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قبلہ اول پر اسرائیل کی جانب سے بے دردی سے چڑھائی کی گئی، معصوم نمازیوں کو شہید کیا گیا۔ اس حساس معاملے پر وزیراعظم کی سعودی عرب کے شاہ سلمان اورترک صدر طیب اردگان سے گفتگو ہوئی۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہماری مشترکہ حکمت عملی ہے کہ او آئی سی کا وزارتی اجلاس بلایا جائے اور 57 مسلم ممالک کو یکجا کرکے مسئلہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں لے جایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی نے ملکر جنرل اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی تحریک پیش کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ ہم تنہا فلسطین اور کشمیر جیسے معاملات کو حل نہیں کرسکتے ہی اس کے لیے ہمیں مسلم امہ کے اتحاد کی ضرورت ہے۔ ایران کیساتھ تعلقات میں بہت بہتری آئی ہے اور آئندہ  مزید حالت اچھے ہو جائیں گے۔ پاک ایران سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے دونوں ممالک میں مکمل اتفاق ہے۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے مسئلہ پر تاریخی طور پر پاکستانی قوم ہمیشہ متفق رہی ہے۔ آج اس اتفاق کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے۔ ہم امہ میں تقسیم کی کوششوں کو ناکام بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یمن کے معاملے میں امریکی نئی انتظامیہ کے موقف میں تبدیلی آئی ہے۔ سعودی عرب اور پاکستان آزمائے ہوئے دوست ہیں، ہم مل کر کام کریں گے۔

افغانستان کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ  طالبان اور افغان حکام کے درمیان عید کے دنوں میں جنگ بندی خوش آئند ہے، ہماری خواہش ہے کہ افغانستان میں امن لوٹ آئے۔ امریکی فوج کے انخلا کے موقع پر افغان امن عمل آگے بڑھنا چاہیے۔ افغانستان میں امن سے لاکھوں افغان مہاجرین باعزت طریقے سے اپنے وطن لوٹیں گے۔

انہوں نے قوم کو عید کی مبارک باد دی اور اپیل کی کہ اگلے دو ہفتے اہم ہیں کورونا وائرس اپنے زور پر ہے، قوم احتیاط برتے تو ہم کورونا کی وباء کو شکست دے سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : میا خلیفہ نے فلسطینوں پر اسرائیلی بمباری اور جارحیت کے خلاف آواز بلند کردی

Related Posts