وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی بھارت میں صاف صاف باتیں

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کے شہر گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر مودی سرکار کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا کشمیر سے متعلق ٹھوس اور واضح موقف ہے، بھارت کو کشمیر سے متعلق 4 اگست 2019 کی صورتحال پر واپس آنا ہوگا، بھارت کو بات چیت کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا۔

پاکستان اور بھارت دنیا کے دو ایسے پڑوسی ملک ہیں جو ایک دوسرے کے بد ترین حریف ہیں۔ اس پر طرہ یہ کہ دونوں ہی ممالک کے ہاتھوں میں انسانی تاریخ کا اب تک کا سب سے خطرناک مہلک ہتھیار ایٹم بم موجود ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان شدید دشمنی اور عداوت ہے اور اس کی بنیادیں تقسیم ہند 1947 کے عظیم واقعے میں پیوست ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ دونوں ممالک پون صدی کا عرصہ گزرنے کے باوجود تقسیم ہند کی تلخیوں سے باہر نہیں نکل سکے ہیں اور کئی خونریز جنگیں لڑنے کے باوجود آج بھی بد ترین دشمنی کی سرحد پر کھڑے ہیں۔

سخت دشمنی اور عداوت کے اس تاریخی پس منظر میں جنوبی ایشیا کا یہ خطہ جہاں پاکستان اور بھارت واقع ہیں، ایٹمی جنگ کا فلیش پوائنٹ بن چکا ہے اور صورتحال یہ ہے کہ ہر لمحہ اور ہر آن یہ خطرہ رہتا ہے کہ دونوں ملکوں میں دہائیوں سے جاری باہمی تناؤ کی بھس میں کسی بھی حادثے کی ایک معمولی چنگاری بھی خطرناک جوہری جنگ کے خطرے کا شعلہ بھڑکا سکتی ہے۔

پاکستان اور بھارت میں کئی بنیادی اختلافات اور تنازعات ہیں، جن میں سر فہرست مسئلہ کشمیر ہے۔ کشمیر کے ہی مسئلے پر دونوں ملکوں میں پینسٹھ اور ننانوے کی باقاعدہ جنگیں اور لاتعداد جھڑپیں ہوئی ہیں اور یہ مسئلہ آج بھی دونوں ملکوں کے درمیان شدید تناؤ اور کشیدگی کا باعث ہے۔

یہ بات واضح ہے کہ بھارت کشمیر پر ایسا ہی غاصبانہ قابض ہے، جیسے اسرائیل فلسطین کی سرزمین پر ناجائز قابض ہے۔ پاکستان کشمیر پر بھارت کے اس ناجائز قبضے کو درست ماننے سے انکاری اور اہل کشمیر کی بھارتی قبضے کیخلاف جدوجہد آزادی کو عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کا حامی اور وکیل ہے، جو قابض بھارت کو کسی صورت ہضم نہیں ہو رہا، چنانچہ براہ راست جنگوں اور جھڑپوں سمیت دیگر حربے آزمانے کے باوجود پاکستان کو کشمیریوں کی وکالت سے دستکش کرانے میں ناکامی کے بعد ایک عرصے سے اس نے دہشت گردی دہشت گردی کی روبوٹک رَٹ کو پاکستان کیخلاف ہتھیار بنا رکھا ہے۔

  بھارت کی خارجہ پالیسی اب اسی نکتے کے گرد گھومتی ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی سے مطعون کرکے کشمیر کے معاملے پر پاکستان کو پیچھے دھکیل دیا جائے اور کشمیر میں اس کے ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنے آنے سے روکا جائے، مگر اس کوشش میں بھی اسے دیگر شاطرانہ چالوں کی طرح ناکامی کا ہی منہ دیکھنا پڑے گا۔

پاکستان کے جوانسال وزیر خارجہ نے بھارت میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے موقع کو بروئے کار کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کے دیرینہ موقف کو دوٹوک انداز میں دہرا کر ثابت کر دیا ہے کہ بھارت کا پاکستان کیخلاف دہشت گردی کا واویلا اب اسے حقائق کا سامنا کرنے سے فرار کیلئے مزید سہارا فراہم کرنے کی صلاحیت کھو چکا ہے۔ بہتر یہی ہے کہ بھارت اپنی احمقانہ ضد اور بلاوجہ کی کٹاچھنی کی روش ترک کرے۔ دنیا جان چکی ہے کہ بھارتی اشرافیہ محض اپنی انا کی تسکین کیلئے پاکستان کے ساتھ امن کا سفر شروع کرنے سے کترا رہی ہے۔

Related Posts