بنگالی برادری کے لیے تارکین وطن کا لقب سراسر ظلم ہے،مصطفیٰ کمال

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بنگالی برادری کے لیے تارکین وطن کا لقب سراسر ظلم ہے،مصطفیٰ کمال
بنگالی برادری کے لیے تارکین وطن کا لقب سراسر ظلم ہے،مصطفیٰ کمال

کراچی:پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ بنگالی برادری کے لیے تارکین وطن کا لقب قابل مذمت اور سراسر ظلم ہے۔ بنگالی برادری اتنے ہی محب وطن پاکستانی ہیں جتنا پاکستان میں بسنے والی دیگر قومیتیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام انتخابات سے قبل حکمرانوں کو ووٹ سمیٹنے کے لیے بنگالی برادری کی غریب بستیاں اور اسکے مظلوم لوگ یاد آتے ہیں لیکن افسوس، حکمرانی ملتے ہی بنگالی برادری کو ایسے بھولا جاتا ہے جیسے وہ انسان ہی نہیں۔

ان سے تعلیم، صحت، کاروبار، نوکری اور قومی وسائل میں حق چھین کر زندہ رہنے کا حق چھینا جا رہا ہے۔ دنیا بھر میں مظلوم مسلمانوں کی داد رسی کے دعویدار حکمران کراچی میں آباد لاکھوں مظلوم مسلمان بنگالیوں کو بنیادی انسانی حقوق دینے سے کتراتے ہیں۔

نسل در نسل کئی دہائیوں سے آباد پاکستان میں بنگالی برادری پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کے باوجود جہاں ایک جانب قومی شناختی کارڈ نہ ہونے کے باعث بے تحاشہ مسائل سے دوچار ہے وہیں دوسری جانب تعلیم، صحت اور بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔

جہاں پوری دنیا عالمی وبا میں دشمنیاں بھلا کر ایک ہوگئی اور انسانیت کو بچانے کیلئے اقدامات شروع کر دیئے وہاں پاکستان کی معاشی شہہ رگ کراچی کی کچی آبادیوں میں آباد تیس سے چالیس لاکھ بنگالی قومی شناختی کارڈ نا ہونے کے باعث کورونا وائرس کی ویکسین سے بھی محروم ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاس میں بچو دیوان کی سربراہی میں بنگالی برادری کے وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ سید مصطفی کمال نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست ماں جیسی ہوتی ہے لحاظہ ریاست ماں کا کردار ادا کرے۔

مزید پڑھیں: فردوس شمیم نقوی کا استعفیٰ ان کا ذاتی مسئلہ ہے، ناصر حسین شاہ

ان لوگوں کو جینے کا حق دیں۔ حکومت ہنگامی بنیادوں پر ناصرف کورونا وائرس کی ویکسین کی دستیابی تمام بنگالیوں تک یقینی بنائے بلکہ قانونی ترمیم کے ذریعے انکے قومی شناختی کارڈز جاری کرے۔

Related Posts