سینئر پاکستانی اداکار فردوس جمال نے کہا ہے کہ میں کنجر نہیں، مجھے گھر سے باہر کام کرنے والی عورت نہیں چاہئے۔
فردوس جمال نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کے دوران اپنی نجی زندگی اور اس میں جاری مسائل کے حوالے سے کئی انکشافات کئے۔
فردوس جمال کا کہنا تھا کہ ان کے اور اہل خانہ کے درمیان ایک چھوٹی بات پر اختلافات ہوئے جو انہیں بری لگی۔ فردوس جمال کے مطابق ان کے گھر کی ایک عورت نے ان کی اجازت کے بغیر ڈراموں میں کام کرنا شروع کیا تو انہیں برا لگا، جس پر انہوں نے اہل خانہ سے علیحدگی اختیار کی۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں معلوم ہوا ان کے گھر کی ایک عورت نے ایک ڈرامے میں کام کرنے کی حامی بھری ہے، جس پر انہوں نے دریافت کیا کہ ان کے خاندان کی عورت ان کی اجازت کے بغیر کیسے کام کر رہی ہیں؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ ان سے اجازت لینے کی کیا ضرورت ہے؟
اداکار کا کہنا تھا کہ انہیں اسی بات پر غصہ آیا کہ ان سے پوچھنے کی کیوں ضرورت نہیں؟ فردوس جمال نے کہا کہ ان کا تعلق روایتی پشتون قبیلے سے ہے، جہاں خواتین کے کام کو اچھا نہیں سمجھا جاتا، اگر ان کے گھر کی عورت ڈراموں میں کام کرنے لگتی تو ہر کوئی انہیں طعنے دیتا، ان سے سوال کرتا کہ اب ان کے گھر کی عورتیں بھی یہی کام کریں گی؟
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ کل کو اگر کوئی مجھ سے پوچھے کہ آپ کی بہو ڈراموں میں کام کر رہی ہے، آپ کے خاندان نے یہ کام بھی شروع کردیا؟ تو میری کیا عزت رہ جائے گی۔
فردوس جمال نے قدرے سخت لفظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود کو اداکار اور آرٹسٹ کہلانا پسند کریں گے، کنجر کہلانا پسند نہیں کریں گے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ شوبز میں کام کرنے والی خواتین کو غلط نہیں سمجھتے اور نہ ہی انہیں غلط کہتے ہیں، شوبز میں اچھے اور برے لوگ موجود ہیں لیکن ہر کسی کی اپنی مرضی ہے، وہ نہیں چاہتے کہ ان کے گھر خاندان کی عورتیں شوبز میں کام کریں۔
بیوی کی خلع کے سوال پر فردوس جمال نے کہا کہ انہیں معلوم نہیں اہلیہ نے خلع کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے یا نہیں؟ تاہم وہ اس کے حق میں نہیں۔
انہوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ انہیں اہل خانہ نے گھر سے نہیں نکالا بلکہ وہ خود اپنی مرضی سے ان سے الگ ہوئے کیوں کہ انہوں نے محسوس کیا کہ ان کی وہاں عزت نہیں کی جا رہی۔