پی ٹی آئی کے رہنما علی محمد خان کا کہنا ہے کہ جس نے بھی مذاکرات کرنے ہیں وہ 24 نومبر سے پہلے عمران خان سے براہ راست بات کرے، جبکہ اس کے برعکس عمران خان کے وکیل کا کہنا ہے کہ عمران خان نے بیرسٹر گوہر اور علی امین گنڈاپور کو مذاکرات کی اجازت دی ہے۔
علی محمد خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست سے دور رہے، عمران خان نے 24 نومبر کو جو کال دی ہے وہ فائنل ہے، پی ٹی آئی کارکنان کے لیے 24 نومبر کا دن اہمیت کا حامل ہے، 24 نومبر کے احتجاج کا مقصد آئین و قانون کی حکمرانی بحال کرنا ہے۔
علی محمد خان نے کہا کہ جس نے بھی ڈائیلاگ کرنا ہے، وہ بانی پی ٹی آئی سے براہ راست کرے، 24 نومبر سے پہلے جو بات کرنا چاہتا ہے وہ براہ راست بانی پی ٹی آئی سے کرے۔
دوسری جانب عمران خان کے وکیل خالد یوسف چوہدری نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا کہ عمران خان کی اڈیالہ جیل میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان سے ملاقات ہوئی ہے، جس میں بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کے لیے حامی بھرلی ہے۔
وکیل خالد یوسف نے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر اجازت لینے آئے تھے کہ اگر رابطہ ہوتا ہے تو کیا مذاکرات کیے جائیں؟ جس پر عمران خان نے کہا کہ مذاکرات ان سے ہی ہوں گے جن کے پاس پاور ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ خان ننے اپنے مطالبات پر بات چیت کی اجازت دیتے ہوئے کہا ہے کہ 24 نومبر کا احتجاج تب ہی ختم ہوگا جب مطالبات تسلیم کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ علی امین گنڈاپور نے احتجاج کی تیاریوں سے متعلق عمران خان کو آگاہ کیا ہے۔