ففتھ جنریشن وار

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ہم اگر انسانی تاریخ کا صحیح معنوں میں جائزہ لیں تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ انسان ایسی ایجادات کرنے میں مصروف رہتا ہے کہ جس سے اس کا مال و جان محفوظ رہے، اس سلسلے میں ویسٹ فیلیا کا معاہدہ انتہائی اہم ہے جو 1648ء میں ہوا، اس معاہدے میں نیشن اسٹیٹ کی بنیاد رکھی گئی، اس معاہدے کے ذریعے یورپ میں جنگوں کا خاتمہ ہوا، مختلف ریاستیں بنائی گئیں، دیکھا جائے تو ریاست کی بنیاد میں ایک ایک فرد کا کردار شامل ہوتا ہے، ریاست کی حفاظت پر بات آتی ہے تو ریاست ہر طرح کے اقدامات اٹھاتی ہے، جس سے اس کی عوام محفوظ اور معاشرہ پر امن رہے۔

پاکستان کی بات کی جائے تو ہم پچھلی کئی دہائیوں سے غیر روایتی جنگ لڑ رہے ہیں، اس جنگ کے سبب پاکستان میں سیکڑوں افراد دہشت گردی کا نشانہ بنے، اس جنگ میں نہ صرف عام شہریوں کو بلکہ پاکستان کو بھی نقصان پہنچا، اس کا نقصان پاکستان کو یہ ہوا کہ حالات واقعات اور جنگ کے نت نئے طریقوں سے یہ ملک کچھ پیچھے رہ گیا، خصوصی طور پر ففتھ جنریشن وار جو نظریاتی جنگ میں شماری ہوتی ہے، پچھلے کئی سالوں سے ہم اس میں خاطر خواہ نتائج حاصل نہ کر پائے۔

ہمیں اکثر یہ سننے کو ملتا ہے کہ پاکستان ففتھ جنریشن وار کا حصہ بن چکا ہے، ففتھ جنریشن وار کو جاننے سے پہلے ہمیں پچھلی جنریشن وارز کو جاننا ضروری ہے، جنریشن آف ماڈرن وار فئیر کی تھویری 80کی دہائی میں امریکی تجزیہ کاروں نے ایجاد کی، جس میں ولیم ایس لینڈر کا نام سر فہرست ہے، انہوں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی کسی جنگ میں حصہ نہیں لیا، مگر اس کے باوجود وہ امریکن دفاع کے لئے لکھتے ہیں، انہوں نے جنگوں کو دیکھ کر اس تبدیلی کو مختلف جنریشن میں تقسیم کیا۔

جب جنگوں میں دونوں طرف کے انسان آمنے سامنے رہ کر تلواروں سے لڑا کرتے تھے تو اس کو فرسٹ جنریشن وار کا نام دیا گیا، انگلش سول وار (1642-1651) اور امریکا کی جنگ آزادی (1775-1783) اس کی نمایاں مثالیں ہیں،پھر جب بندوق اور توپوں کی ایجاد ہوئی اور ان کے ذریعے جنگیں لڑی جانے لگیں تو ان جنگوں کو سیکنڈ جنریشن وار کہا جاتا ہے، سیکنڈ جنریشن وار کی سب سے بڑی مثال پہلی جنگ عظیم (1918-1914) ہیں۔

سیکنڈ جنریشن وار کو فرینچ آرمی نے ڈیولپ کیا تھا، جوں جوں قوموں نے ترقی کی راہیں ہموار کی، جنگی محاذ پر بھی ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوششوں میں مگن رہے، جب جنگوں میں فضائیہ اور نیوی وغیرہ کو بنیادی حیثیت حاصل ہوئی یا میزائلوں کے ذریعے دور سے دشمن پر وار کرنے کا راستہ نکلا اور ٹیکنالوجی کا استعمال فیصلہ کن کردار ادا کرنے لگا سو اس طرح کی جنگوں کو تھرڈ جنریشن وار کا نام دیا جاتا ہے۔

تھرڈ جنریشن وار کی سب سے بڑی مثالیں دوسری جنگ عظیم (1945-1939) اور کوریا وار (1953-1950) ہے، تھرڈ جنریشن تک جنگیں صرف افواج کے درمیان لڑی جاتی تھیں، ایک ملک کی فوج کو دوسرے ملک کی افواج کا معلوم ہوتا تھا، لیکن جوں جوں وقت گزرا جنگی محاذ پر بھی نت نئے تجربات کئے گئے جو کامیاب رہے، جنگ لڑنے کے لئے ملکی افواج کے ساتھ نان اسٹیٹ ایکٹرز کا کردار بھی اہم ہوگیا۔

مقامی شرپسند عناصر اور پراکسیز کا کردار بھی اہم بن گیا، نان اسٹیٹ ایکٹرز کے ساتھ ساتھ سفارت کاری، معیشت اور پروپیگنڈے کے ہتھیار بھی شامل ہوگئے، اس طرح کی جنگ کو فورتھ جنریشن وار کا نام دیا گیا، فورتھ جنریشن وار کی مثال سرد جنگ کی ہے، جس طرح سوویت یونین نے کئی ممالک میں یہ جنگیں اپنے فوجی بھیجنے کے بجائے مقامی طاقتوں کے ذریعے لڑیں۔

Related Posts