وفاقی کابینہ نے کرتارپورراہداری معاہدے کی منظوری دے دی ہے،پاکستان نے سکھ برادری کا گردوارہ دربار صاحب تک فعال رسائی کا خواب پورا کر دکھایاہے ، 2019 بابا گرونانک کی 550ویں سالگرہ کی تقریبات اور کرتارپور راہداری منصوبے کی تکمیل کا سال ہے، وزیراعظم عمران خان 9 نومبر کو کرتارپورراہداری کا افتتاح کریں گے،امید ہے کہ امسال ایک لاکھ کے قریب سکھ کرتار پور راہدای کے افتتاح اوربابا گرو نانانک کی سالگرہ کی تقریبات میں شریک ہونگے۔
کرتارپور راہداری بھارت اور پاکستان کے مابین سرحدی ایک راہداری ہے جو بھارتی پنجاب میں کے ضلع گورداسپور کو پاکستان کے ضلع نارووال میں کرتارپور میں واقع گردوارہ دربار صاحب کی مقدس عبادت گاہ سے منسلک کریگی،اس راہداری کا مقصد بھارت کے مذہبی عقیدت مندوں کیلئے گردوارہ دربار صاحب کی زیارت کرنے میں آسانی پیدا کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : پاکستان نے کرتارپورراہداری معاہدے کیلئے بھارتی مطالبات تسلیم کرلیے
ماضی میں پاکستان انتہائی مشکل حالات سے گزراہے، دہشت گردی اورانتہاپسندی کے خلاف جنگ سے پاکستان نے بہت کچھ سیکھاہے اسلئے پاکستان ہمیشہ امن کی حمایت کرتا ہےِاورتمام ملکوں اورمذاہب کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے تاہم حالیہ برسوں میں اسلاموفوبیاجیسے رحجان سے معاشرے میں تقسیم اورخلیج گہری ہوئی ہے ایسے میں کرتارپورراہداری خیرسگالی اورپرامن ہمسائیگی کا ایک استعارہ ہے، سکھ برادری اس اقدام سے بہت خوش دکھائی دیتی ہے۔
سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک سے منسوب یاد گار کرتارپورتک سکھوں کو راہداری دینا بین المذاہب ہم آ ہنگی کی بہترین مثال ہے، پاکستان کے لیے سکھ سفیر کی حیثیت رکھتے ہیں اور توقع ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان پل کا کردارادا کریں گےمکرتار پور راہداری پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر سمیت تمام تنازعات پر مذاکرات کا راستہ کھولنے کا بھی باعث بن سکتی ہے۔
متعلقہ خبر : کرتارپورراہداری : پاکستان اوربھارت کے درمیان معاملات طے پاگئے