اسلام آباد: سارہ انعام قتل کیس کے گواہ اور مقتولہ کے والد انجینئر انعام الرحیم نے الزام عائد کیا ہے کہ ملزم شاہنواز نے ان کی بیٹی کو پلاننگ کے ساتھ قتل کیا۔
تفصیلات کے مطابق سارہ انعام قتل کیس کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں جج عطا ربانی نے کی۔ مقتولہ سارہ انعام کے والد نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ میری بیٹی ابوظہبی کی وزارت میں کام کرتی تھی۔
کراچی، مبینہ پولیس مقابلے کے بعد 2 زخمی ڈاکو گرفتار
بیان قلمبند کراتے ہوئے انجینئر انعام الرحیم نے کہا کہ میری بیٹی وزارتِ معاشی ترقی میں سینئر کنسلٹنٹ کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہی تھی۔ ملزم شاہنواز کا مقتولہ سے رابطہ سوشل میڈیا کے ذریعے ہوا۔
مقتولہ کے والد نے کہا کہ شارہ انعام نے گزشتہ برس 23 جولائی کو مجھے بتایا کہ 18 جولائی کو اس کی اور شاہنواز کی شادی ہوچکی ہے۔ میں نے ناراضگی کا اظہار کیا تاہم وہ میری لاڈلی بیٹی تھی۔
انجینئر انعام الرحیم نے کہا کہ میری بیٹی خوش تھی، اس لیے میں نے کہا کہ پاکستان میں تقریب منعقد کریں گے۔ اگست کے آخری ہفتے کے دوران سارہ سے بات ہوئی جس کے دوران مجھے محسوس ہوا کہ وہ پریشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوچھنے پر پہلے سارہ انعام نے ٹالا، پھر کہا کہ شاہنواز نے مجھ سے پیسے مانگے ہیں۔ 22 ستمبر کو پھر رابطہ ہوا تو پتہ چلا کہ وہ شاہنواز کے پاس پاکستان پہنچ گئی ہے۔ وجہ پوچھی تو بعد میں بتانے کا کہہ دیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس ستمبر کے دوران ملزم شاہنواز نے سارہ انعام کو قتل کردیا تھا۔ والد انعام الرحیم کا کہنا ہے کہ 23ستمبر کو انہیں معلوم ہوا کہ شوہر نے مکمل پلاننگ کے ساتھ سارہ کا قتل کیا۔ مجھے سارہ کی طلاق کا کولیگ سے پتہ چلا۔
مقتولہ سارہ انعام کے والد اپنی بیٹی کے نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد pic.twitter.com/XRwHTIbFuE
— Malik Ali Raza (@MalikAliiRaza) September 28, 2022
پولیس کو دئیے گئے بیان میں انجینئر انعام الرحیم نے کہا کہ 20 ستمبر کو شاہنواز نے واٹس ایپ پر طلاق دی۔ رقم نہ ملنے پر والدہ کی موجودگی میں میری بیٹی کا بے دردی سے قتل کیا، لاش کی بے حرمتی کی اور باتھ ٹب میں پھینک کر چھپائی۔