ایف اے ٹی ایف نے بھارت میں انتہا پسند تنظیموں کی فنڈنگ پر تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا کہنا ہے کہ پرتشدد انتہا پسند تنظیموں نے فنڈز کیلئے منظم نیٹ ورکس قائم کیے۔
تفصیلات کے مطابق آر ایس ایس اور وشوا ہندو پریشد جیسی انتہا پسند تنظیمیں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ریڈار پر آگئیں۔ ایف اے ٹی ایف نے بھارت میں غیر قانونی کارروائیوں اور متشدد تنظیموں پر تحقیقات کیلئے ٹیم بھارت روانہ کردی، مودی حکومت ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے۔
عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کو مالی امداد فراہم کرنے میں ریاست کا تعاون حاصل ہے۔ مودی حکومت وسیع پیمانے پر دہشت گرد تنظیموں کو امداد مہیا کرتی ہے جس کیلئے رقم غیر قانونی کاروبار اور جوئے سے حاصل ہوتی ہے۔
بھارت کا ساحلی شہر ممبئی جوئے کا سب سے بڑا گڑھ بن گیا۔ بعض میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارت میں منی لانڈرنگ کے علاوہ غیر قانونی تجارت، انسانی اسمگلنگ اور منشیات فروشی جیسے جرائم کی بھرمار اور غیر رسمی اکاؤنٹس کی بہتات ہے۔
ایف اے ٹی ایف کی جانب سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔ بھارت کے جی ڈی پی میں انفارمل اکاؤنٹس کا حصہ 43فیصد جبکہ مالی ذخائر میں 4 ہزار 287ارب ڈالر سے زائد رقم غیر قانونی ہے۔ اے بی جی شپیارڈ بینک فراڈ اور پنجاب نیشنل بینک فراڈ کے باعث بھارت ایف اے ٹی ایف کے ریڈار پر آیا۔
دونوں اسکینڈلز میں بالترتیب 228 اعشاریہ 42 ارب بھارتی روپے اور 2 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ منی لانڈرنگ، اسمگلنگ اور رئیل اسٹیٹ فراڈ کے تانے بانے دنیا بھر کی دہشت گردی سے جا کر مل جاتے ہیں۔
سونے کی اسمگلنگ میں بھی مودی حکومت سرِ فہرست ہے۔ غیر قانونی ذرائع سے مودی حکومت نہ صرف بھارت بلکہ دنیا بھر میں دہشت گردی کے فروغ کا کام کر رہی ہے۔ فرانس میں بھی بھارتی گروہ منی لانڈرنگ کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار ہوا۔ بھارتی نیٹ ورک سے 1 کروڑ یوروز برآمدگی بھی ہوئی تھی۔
بین الاقوامی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت کے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے خلاف اقدامات کا جائزہ 2019 سے 2 بار مؤخر کیا گیا اور نومبر 2023 میں ایک جائزہ لیا جائے گا جس پر جون 2024 کی ایف اے ٹی ایف پلینری میٹنگ میں گفتگو کا بھی امکان ہے۔