اسرائیلی حملوں کے جواب میں ایران کی جانب سے وسیع پیمانے پر جوابی کارروائی کے بعد جمعے کی شب تل ابیب اور یروشلم میں زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، اسرائیلی فوج کے ترجمان نے تصدیق کی کہ ایران کی جانب سے میزائل داغے گئے ہیں جنہیں روکنے کی کوششیں جاری ہیں۔
ایرانی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایران نے اسرائیل کے سب سے بڑے حملے کے ردِعمل میں سیکڑوں بیلاسٹک میزائل داغے جنہوں نے نطنز میں واقع ایران کے جوہری مرکز سمیت کئی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا۔
ایران نے اسرائیل پر بھرپور جوابی میزائل حملہ کیا ہے، جس میں دارالحکومت تل ابیب کے حساس فوجی مرکز “کرِیا کمپلیکس” کو براہِ راست نشانہ بنایا گیا۔امریکی میڈیا کے مطابق ایران نےجوابی 5 حملے میں اسرائیل پر 200 سے زائد میزائل داغے جس میں 4 اسرائیلی ہلاک ، 60 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
اللہ اکبر کہنے والوں یہ لو آنکھوں کو ٹھنڈا کرو۔ pic.twitter.com/THq1lXI9js
— Tehran (@PatrioticHun1) June 13, 2025
ایرانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی، ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری، اور متعدد نیوکلیئر سائنسدان شہید ہو چکے ہیں۔ یہ حملے تہران اور دیگر اہم شہروں میں جمعے کی صبح کیے گئے۔
اسرائیلی حملوں کے فوراً بعد ایران نے 100 سے زائد ڈرونز داغے جن کا ہدف اسرائیل کے فوجی مراکز، بیلاسٹک میزائل فیکٹریاں اور دیگر تنصیبات تھیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ایران کے جوابی حملے میں متعدد مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق جمعے کی دوپہر تبریز شہر پر بھی شدید اسرائیلی حملہ کیا گیا۔ سوشل میڈیا پر شائع تصاویر میں ایئرپورٹ کے قریب سے دھوئیں کے گہرے بادل اٹھتے دکھائی دیے۔ اطلاعات ہیں کہ حملے کا ہدف “شہید فکورہ” فوجی ایئربیس تھا۔
We’ve arrived. pic.twitter.com/Sld6HD8iKF
— Iran Military (@IRIran_Military) June 13, 2025
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے قوم سے خطاب میں کہا کہ یہ ایک فیصلہ کن لمحہ ہے۔ ہم نے آپریشن شروع کر دیا ہے تاکہ ایران کے ایٹمی خطرے کو جڑ سے ختم کیا جا سکے۔ یہ آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک خطرہ مکمل طور پر ختم نہ ہو جائے۔
اسرائیل نے نطنز کے یورینیم افزودگی مرکز، ایران کے میزائل پروگرام، اور جوہری بم پر کام کرنے والے سائنسدانوں کو حملے کا نشانہ بنایا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے ایران کے اندر خفیہ تخریبی کارروائیاں کیں جن کا ہدف ایرانی دفاعی تنصیبات اور میزائل مراکز تھے۔
امریکا نے واضح کیا ہے کہ یہ حملے اسرائیل نے یکطرفہ طور پر کیے اور امریکہ اس کارروائی میں شامل نہیں۔ تاہم امریکی افواج نے اسرائیل کی جانب آنے والے ایرانی میزائلوں کو روکنے میں مدد فراہم کی۔
اسرائیل تل البیب کے مناظر
pic.twitter.com/S6fd43HRRJ— Imran Khan (@ImranRiazKhan) June 14, 2025
پاکستان کی قومی اسمبلی نے ایک متفقہ قرارداد منظور کرتے ہوئے ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی اور ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ قرارداد میں اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم سے فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ حملہ خطے کو مزید غیر مستحکم کرنے کا سبب بنے گا اور پاکستان ایرانی عوام کے غم میں برابر کا شریک ہے۔
سعودی عرب، چین، عمان، متحدہ عرب امارات، فرانس، آسٹریلیا اور پاکستان سمیت کئی ممالک نے مشرق وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے قوم سے خطاب میں کہا کہ “اسرائیل نے رہائشی علاقوں پر حملہ کر کے بڑا جرم کیا ہے اور اس کا انجام نہایت تلخ اور عبرتناک ہوگا۔”
تل ابیب کی ویڈیو ہے دیکھ کر شئیر کرتے جائیں سمجھ تو آپ گئے ہوں گے pic.twitter.com/76jRlDUvwQ
— RAShahzaddk (@RShahzaddk) June 13, 2025
اسرائیل کے حملے کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں 10 فیصد سے زائد بڑھ گئیں۔ برینٹ خام تیل کی قیمت 75.65 ڈالر فی بیرل ہو گئی، جو جنوری کے بعد سب سے بلند سطح ہے۔ امریکی خام تیل کی قیمت بھی 74.47 ڈالر تک جا پہنچی۔