افغانستان کی طالبان حکومت کی جانب سے نماز با جماعت نہ پڑھنے پر ملازمین کو سزائیں دینے اور ڈاڑھی نہ رکھنے والوں کو ملازمت سے برطرف کرنے کی خبریں بے بنیاد نکلیں۔
قبل ازیں مغربی میڈیا اور پاکستانی پریس میں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ افغانستان میں سرکاری ملازمین پر داڑھی لازمی کردی گئی ہے اور باجماعت نماز نہ پڑھنے پر تنخواہ میں کٹوتی کی جاتی ہے۔
نیز نماز با جماعت کی ادائی نہ کرنے پر سرکاری ملازمین کو سزائیں دی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ ڈاڑھی نہ رکھنے والے ملازمین کو برطرف کرنے کی خبریں بھی نشر ہوئی تھیں۔
تاہم اب اس حوالے سے طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی طرف سے بیان وضاحتی بیان سامنے آیا ہے، جس میں دونوں باتوں کی تردید کی گئی ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا اپنے بیان میں کہنا ہے باجماعت نماز نہ پڑھنے والے ملازمین پر جرمانہ یا تنخواہوں میں کٹوتی کی خبر بے بنیاد ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ باجماعت نماز نہ پڑھنے والوں کو صرف نصیحت کی جاتی ہے اور سمجھایا جاتا ہے کہ وہ نماز باجماعت کی پابندی کریں۔
اس کے علاوہ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملازمین پر داڑھی بھی لازمی قرار نہیں دی گئی، یہ بھی بالکل بے بنیاد خبر ہے۔