لندن کے معروف باغ میں قرآنی نباتات کی بین الاقوامی نمائش کا آغاز

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

لندن میں واقع دنیا کے سب سے بڑے اور مشہور نباتاتی باغ میں قرآن پاک میں مذکور پودوں کی نمائش کا آغاز کر دیا گیا، اس نمائش نے مغربی معاشرے میں کافی توجہ حاصل کی ہے۔

نمائش برطانوی دارالحکومت لندن کے مغرب میں واقع کیو گارڈن میں محدود وقت کے لیے لگائی گئی ہے جس میں اب آپ ان پودوں کی خوبصورت ڈرائنگ اور تصاویر کو دیکھ سکتے ہیں جن کا ذکر قرآن پاک میں کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

یوم عاشور پر نریندر مودی کا حضرت امام عالی مقام کو خراج عقیدت

پارک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ قرآن پاک میں بہت سی مثالیں اور تعلیمات ہیں جن میں فطرت کا ذکر کیا گیا ہے، خاص طور پر سبزے، پودوں اور پھولوں کا۔

نمائش میں لہسن اور انار سے لے کر انگور اور مہندی تک پودوں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ ان کی اہمیت اور قرآن میں ان کے ذکر اور سیاق و سباق کے بارے میں معلومات بھی موجود ہیں۔

کیو گارڈنز جنوب مغربی لندن میں ایک نباتاتی باغ ہے جس میں دنیا کا سب سے بڑا اور متنوع نباتاتی اور مائکولوجیکل مجموعہ موجود ہے۔

یہ باغات مغربی لندن میں واقع ہیں، اور ان میں 1,100 سے زائد ملازمین کام کرتے ہیں، اور ان کا سالانہ بجٹ 65 ملین پاؤنڈ اسٹرلنگ (85 ملین امریکی ڈالر) سے زیادہ ہے۔

پلانٹس آف دی قرآن: ہسٹری اینڈ کلچر کی مصنفہ اور اسکالر ڈاکٹر شاہینہ غضنفر اور نیوزی لینڈ میں مقیم نباتاتی مصور سو ویکیسن نے نمائش میں رکھے گئے فن پاروں کے مجموعے کو تخلیق کیا ہے۔

نمائش میں سو ویکیسن کی 30 پینٹنگز شامل ہیں

اپنی کتاب پر تحقیق کرتے ہوئے شاہینہ نے قدیم میسوپوٹیمیا کے متون اور آرامی اور عبرانی کی سامی زبانوں کو کھنگالا تاکہ ایسے پودوں کا پتہ لگایا جا سکے جن کے جدید عربی نام نہیں ہیں۔

انہوں نے ایک پریس بیان میں کہا: ان پودوں کا سراغ لگانا زیادہ مشکل تھا۔ ہر پودے کا ایک تاریخی اور ثقافتی تعلق ہے جسے ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہیے اور نہ ہی کھونا چاہیے۔

نمائش میں سو ویکیسن کی 30 پینٹنگز شامل ہیں۔ سو ویکیسن نے بتایا کہ قرآن میں مذکور پھولوں میں ان کی دلچسپی اس وقت شروع ہوئی جب انہوں نے ابوظہبی میں شیخ زید مسجد کا دورہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ “حیرت انگیز عمارت کے علاوہ جس چیز نے مجھے متوجہ کیا وہ مسجد کی تمام منزلوں، کالموں اور چھتوں کے اوپر پھولوں کی غیر معمولی ڈرائنگ تھی ۔”

سو ویکیسن نے ان پودوں کے بارے میں مزید جاننے کے لیے پوری دنیا کا سفر کیا۔ وہ متحدہ عرب امارات، عمان، فجی اور آسٹریلیا کے پہاڑوں پر بھی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی ‘فن پارہ تیار کرنے میں سینکڑوں گھنٹے لگتے ہیں۔

“میں پودے کو دیکھنے کے لیے سفر کرتی ہوں، کچھ پودے میں نے خود نیوزی لینڈ میں اپنے گھر پر اگائے ہیں یا انہیں ڈھونڈنے کے لیے پہاڑوں کا سفر کیا ہے۔‘‘

Related Posts