عوام رورہے ہیں ملک میں بڑھتی مہنگائی اور روزگار کی عدم دستیابی پر مگر قومی اسمبلی کی خواتین اراکین نے کپڑوں کی مہنگائی کا رونا شروع کردیا۔
ملک مہنگائی، بجلی کے بل اور قرضوں کے بوجھ تلے کراہ رہا ہے وہیں قومی اسمبلی میں ایک اور عظیم بحران پر بحث چھڑ گئی، خواتین اراکین نے کپڑے مہنگے ہونگے پر واویلا مچا دیا۔
ایوان زیریں کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران رکن قومی اسمبلی شگفتہ جمانی نے خواتین کے مہنگے ہوتے کپڑوں کا معاملہ اٹھا دیا۔
شگفتہ جمانی نے کہا کہ برینڈز کا نام دے کر لوکل ٹیکسٹائل نے اپنی قیمتیں بڑھا دی ہیں، جو لیڈیز سوٹ 7 سے 8 ہزار روپے میں ملتا تھا اب اس کی قیمت 20 ہزار ہے، ان پر چیک اینڈ بیلنس کون رکھے گا؟
شگفتہ جمانی کا کہنا تھا کہ جو گھر سے اٹھتا ہے وہ ٹیکسٹائل کا بزنس شروع کر دیتا ہے اور اپنا نام رکھ لیتا ہے۔
اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری تجارت ذوالفقار علی بھٹی نے کہا کہ لوکل مارکیٹ اور ریٹیل مارکیٹ پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں ہے، لوکل مارکیٹ میں قیمتیں بڑھنے کی وجہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ایک معزز رکنِ اسمبلی نے ایوان میں کھڑے ہو کر پرجوش انداز میں کہا کہ جنابِ اسپیکر آج ایک خاتون کو نیا سوٹ خریدنے کے لیے یا تو قسطیں کرانی پڑتی ہیں یا شوہر کا فون چھیننا پڑتا ہے۔
یہ جملہ سنتے ہی ایوان میں قہقہے گونج اٹھے اور کچھ اراکین نے فوراً سیلز کی واپسی بحال کرو کے نعرے بھی لگا دیے۔