موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے پرندے چونچ، جانور دم لمبی کر لیتے ہیں۔تحقیق

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے پرندے چونچ، جانور دم لمبی کر لیتے ہیں۔تحقیق
موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے پرندے چونچ، جانور دم لمبی کر لیتے ہیں۔تحقیق

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

بڑھتی ہوئی موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے پرندوں اور جانوروں نے اپنے جسم میں تبدیلیاں شروع کردی ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تغیرات کا سامنا کرنے کیلئے پرندے چونچ جبکہ جانور اپنی دم لمبی کرلیتے ہیں تاہم یہ بڑھتے ہوئے درجۂ حرارت سے نمٹنے کا واحد حل نہیں۔

تفصیلات کے مطابق گرین ہاؤس افیکٹ کے باعث گلیشئرز پگھل رہے ہیں جس سے ساحلی شہروں کے ڈوب جانے کا خدشہ ہے اور پانی کی قلت سمیت دیگر اہم مسائل سر اٹھار ہےہیں۔ انگریزی جریدے ٹرینڈز اِن اکالوجی اینڈ اوولوشن میں شائع کی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں جانوروں اور پرندوں کو بے حد متاثر کرتی ہیں جو اپنے جسم میں تبدیلیاں کر لیتے ہیں۔

انگریزی جرنل کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق بعض وارم بلڈڈ جانور اپنے جسمانی خدوخال بدل کر اپنے آپ کو ماحول سے ہم آہنگ کرنے کیلئے اپنی چونچ اور دم کو طویل کر لیتے ہیں جبکہ یہ نئے موسمیاتی مسائل سے نمٹنے کا واحد طریقہ نہیں ہے جس کیلئے وہ پاؤں اور کانوں کی شکل و شباہت کو بھی تبدیل کرتے ہیں۔ اس کا مقصد شدید گرمی کے دوران جسمانی درجۂ حرارت کو بہتر کرنا ہے۔

آسٹریلیا کی ڈیکن یونیورسٹی کی تحقیق کار سارہ رائڈنگ کا کہنا ہے کہ انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کو بھی بڑھتی ہوئی موسمیاتی تبدیلیاں پریشان کرتی ہیں اور وہ جسمانی خدوخال بدلنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ آج کل بڑھتا ہوا درجۂ حرارت ہر جاندار کیلئے بقاء کے خطرات پیدا کررہا ہے۔ کئی قسم کے آسٹریلین طوطے اپنی چونچ 4 سے 10فیصد تک بڑھا لیتے ہیں، اسی طرح چوہوں کی دم لمبی ہوجاتی ہے۔

آسٹریلوی طوطوں کی چونچ کا حجم 1871 سے اب تک مسلسل بڑھ رہا ہے۔ شمالی امریکا میں جنکوز نامی گہری آنکھوں والے پرندے بھی اپنی چونچ کی طوالت میں اضافہ کرتے ہیں۔ دودھ پلانے والے جانور بھی جسم میں تبدیلیاں کرتے ہیں۔ لکڑی کترنے والے چوہے دم کی لمبائی جبکہ شمالی یورپ کے چوہے نماجانور شریوز اس کا حجم بڑھا لیتے ہیں۔ محققین نے تھری ڈی اسکین کے ذریعے تحقیقات کو مزید وسعت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کل جو جانور ہم دیکھ رہے ہیں، انہیں موجودہ شکل و صورت حاصل کرنے میں لاکھوں برس کا طویل عرصہ لگا کیونکہ ابتدائی تخلیق کے وقت ان کی شکل و صورت ماضی کے موسم کے اعتبار سے مناسب تھی، تاہم موجودہ دور کے تقاضے اس سے مختلف ہیں اور شکل و صورت کی یہ تبدیلی ایک ارتقائی عمل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے بے حد متاثر ہوتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھیں: ایک فون سے ڈبل کام، مائیکروسافٹ کا سرفیس ڈو2متعارف 

Related Posts