گلستان جوہر میں تجاوزات کی بھرمار، کے ڈی اے حکام کی لوٹ مار، ادارہ کنگال

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

encroachments are rampant in Gulistan-e-Jauhar over KDA negligence

کراچی : ادارہ ترقیات کراچی میں بد ترین کرپشن کے باعث مالی بحران بڑھ گیا، کے ڈی اے گلستان جوہرکے گھوسٹ ملازمین کے خلاف ڈی جی اور سیکریٹری کے ڈی اے نے کوئی نوٹس لیانہ ہی محکمہ سیکورٹی کے اعلیٰ افسران نے اس پر ایکشن لیا جس سے واضح ہو گیا کہ اعلیٰ افسران بھی گھوسٹ ملازمین کی تنخواہوں سے اپنا حصہ وصول کر رہے ہیں۔

ایکسئین گلستان جوہر محمد سمیع عرف راجو شکاری کی سرپرستی میںتجاوزات میں اضافے کے لیے مصطفیٰ چاند متحرک ہو گیا ، ساتھ میں سوک سینٹر کا گھوسٹ ملازم جو سوک سینٹر میں اپنی ڈیوٹی دینے کے بجائے مسلسل گلستان جوہر ڈویژن میں خود ساختہ انچارج انسداد تجاوزات بنا ہوا ہے تینوں کرپٹ افسران و ملازمین نے گلستان جوہر اسکیم 36 میں لال فلیٹ کی روڈ پر تجاویزات قائم کرائے ہیں۔

یہ غیر قانونی پتھارے اور اسٹال مرکزی سڑک کے فٹ پاتھ پر رکھوا کر ان پتھاروں سے ماہانہ وار فی پتھارا پانچ ہزار روپے وصول کیا جاتا ہے یعنی ہر ماہ ایک روڈ پر واقع پتھاروں سے 3 لاکھ روپے بھتہ وصول کیا جاتا ہے ۔

ذرائع کے مطابق صرف گلستان جوہر سے تجاوزات لگوانے کی مد میں مبینہ طور پر 5 سے 7 لاکھ روپے بھتہ وصول کیا جا رہا ہے جس میں چیف انجینئر کے ڈی اے مبین صدیقی اور محکمہ سکیورٹی کے اعلیٰ افسران جبکہ ڈائریکٹر لینڈ بھی اس میں اپنا حصہ وصول کر رہےہیں۔

دوسری آمدنی کا ذریعہ ناجائز اور غیر قانونی روڈ کٹنگ ہے جس میں مصطفیٰ چاند کو ایکسیئن محمد سمیع کی سرپرستی حاصل ہے جس کی مد میں ماہانہ لاکھوں آمدنی کا سلسلہ جاری ہے جبکہ راجو شکاری گلستان جوہر میں بلڈنگ میٹریل کی مد میں چالان جاری نہ کرنے یا پھر انتہائی معمولی چالان بنانے کے عوض بھی لاکھوں روپے وصولی کر رہا ہے۔

ادارہ ترقیات کراچی میں آمدنی کے ذرائع ختم کر کے رکھ دیے گئے ہیں، اسی باعث کے ڈی اے میں بد ترین مالی بحران جاری ہے اور تنخواہوں و رٹائرڈ ملازمین کی پنشن او راجبات کی ادائیگی ناممکن ہو کر رہ گئی ہے۔

مذکورہ محکموں کے اعلیٰ افسران ان کرپٹ افسران کے خلاف کوئی ایکشن اسی لیے نہیں لیتے کیوں کہ انہیں ان کا حصہ مل رہا ہے۔

مزید پڑھیں:کے ڈی کے سابق ڈائریکٹر جنرل جاتے جاتے اپنے چہیتوں کو نواز گئے

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ محکمہ بلدیات سندھ اور وزارت بلدیات سندھ بھی اس اندھیر نگری پر کوئی ایکشن لینے کے بجائے مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

Related Posts