انتخابی اصلاحات کا تنازعہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

انتخابی اصلاحات پر تنازعہ بڑھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے جس کے باعث حکومت، حزب اختلاف اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے درمیان تناؤں کی صورتحال پیدا ہورہی ہے، اس معاملے پر اتفاق رائے تک نہ پہنچنے اور جلد بازی سے قانون پاس کرنے میں ناکامی آئندہ عام انتخابات پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔

پی ٹی آئی حکومت نے صاف شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لئے انتخابی اصلاحات لانے کا عزم کیا ہے۔ لیکن اہم قانون سازی – الیکشن ترمیمی ایکٹ 2020 – اسی دن بغیر بحث و مباحثے کے منظور کیا گیا جب قومی اسمبلی نے حزب اختلاف کے واک آؤٹ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک دن میں ریکارڈ 21 بل منظور کرلیے۔ احتجاج کے دوران، ان کا جائزہ لینے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، ان بلوں کو اب منظور کیا جاچکا ہے۔

اس ساری صورتحال،بحث و مباحثے اور اتفاق رائے تک پہنچے بغیر قانون سازی کی منظوری نے شدید خدشات کو جنم دیا ہے۔ انتخابی اصلاحات کا مقصد انتخابی عمل پر اعتماد رکھنا اور دھاندلی کے الزامات عائد کرنے کے بجائے نتائج کو تمام فریقوں کے لئے قابل قبول بنانا ہے۔ تاہم، اس سے نہ صرف حکومت اور اپوزیشن کے مابین پائی جانے والی خلیج میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اگلے دو سالوں تک اس کا اثر برقرار رہے گا۔ ممکن ہے کہ حال ہی میں ہم نے پارلیمنٹ میں جس صورتحال کو دیکھا تھا اس کی وجہ سے اتفاق رائے کو حاصل کرنا مشکل ہو گیا ہے لیکن جمہوری عمل کے لئے اور کسی قسم کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرنا ضروری ہے۔

الیکشن کمیشن نے اس بل پر اعتراض اٹھایا ہے، کہ کچھ دفعات میں آئین کی خلاف ورزیاں ہیں جو اس کے اختیارات کو کمزور کرسکتی ہیں۔ اس سے یہ خدشات پیدا ہوئے کہ الیکشن آبادی کی بنیاد پر کیا جاتا ہے نہ کہ سیاسی ترجیحات پر۔ یہ خدشات بھی ہیں کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں (ای وی ایم)جس کو حکومت کی جانب سے کافی اہمیت دی جارہی ہے، مگر الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے حوالے انتخابی اصلاحات کی ضمانت نہیں جاسکی ہے، اگر اس صورتحال کا سامنا رہا تو اس بات کا خدشہ ہے کہ الیکشن کمیشن اور حکومت کے درمیان محاذ آرائی پر ہوسکتی ہے۔

اپوزیشن نے انتخابی اصلاحات کے مضمرات پر ہاتھ جوڑتے ہوئے تبادلہ خیال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، انہوں نے پہلے ہی (ای وی ایم) متعارف کروانے یا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کے حق کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔ حزب اختلاف اورالیکشن کمیشن کے سنجیدہ تحفظات کو دور کرنے کے لئے حکومت کو ابھی مزیدسوچنا ہوگا۔ اگلے انتخابات سے پہلے آخری سالوں میں اس قانون سازی کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی جاسکتی۔ ضروری ہے کہ ملک میں جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لئے تعطل کا خاتمہ کیا جائے۔

Related Posts