جامعہ اردو سینیٹ اجلاس میں متنازعہ افسر ڈاکٹر صارم کو پروفیسر بنانے کیلئے کوششیں

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جامعہ اردو سینیٹ اجلاس میں متنازعہ افسر ڈاکٹر صارم کو پروفیسر بنانے کیلئے کوششیں
جامعہ اردو سینیٹ اجلاس میں متنازعہ افسر ڈاکٹر صارم کو پروفیسر بنانے کیلئے کوششیں

کراچی: جامعہ اردو سینیٹ کے 48 ویں اجلاس کی آج ہفتہ 18جون کو دوسری نشست منعقد کی جارہی ہے۔

جامعہ اردو کے سینیٹ اجلاس میں تعلیمی امور سمیت دیگر معاملات ایجنڈے پر ہیں، تاہم اجلاس کے ایجنڈے میں ایک متنازع معاملہ کو بھی رکھا گیا ہے، جو جامعہ کے سابق متنازع رجسٹرار ڈاکٹر صارم  کو پروفیسر بنانے سے متعلق ہے۔

ایم ایم نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ جامعہ کے سینیٹ کے دو اہم افسران ڈاکٹر صارم جیسی متنازع شخصیت کی سلیکشن کیلئے سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں۔

جامعہ اردو میں سینیٹ کا 48 ویں اجلاس 25 اکتوبر 2021 کے بجائے نومبر 2021 میں صدر پاکستان کی زیر صدارت منعقد ہوا تھا، جس میں ایجنڈا مکمل نہ ہوا جس کے بعد اجلاس مؤخر ہوگیا تھا، بعدازاں مستقل وائس چانسلر کی آمد کے بعد سینیٹ کا  اجلاس اب تاخیر سے شروع کیا جارہا ہے۔

جس کی دوسری نشست 18 جون بہ روز ہفتہ کو آج منعقد کی جارہی ہے، جس میں اساتذہ نمائندوں کی مدت ختم ہونے کے بعد نامزد کنندہ کمیٹی کورم کو مکمل کرنے اور نمائندوں کو اَزسر نو تقرر کرنے سمیت دیگر جامعہ کے اکیڈمک، مالیاتی و منصوبہ بندی، عدالتوں میں زیرِ سماعت مقدموں، جامعہ ایکیٹ میں تبدیلی، سلیکشن بورڈ کی سفارشات سمیت ڈاکٹر صارم کا سلیکشن بورڈ منعقد کرنے جیسے اہم فیصلے کیے جائیں گے۔

ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ سابق متنازعہ ترین رجسٹرار ڈاکٹر صارم کا سلیکشن بورڈ منعقد کراکے اُن کو پروفیسر بنانے کے لئے بھی معاملہ ایجنڈے میں رکھا گیا ہے، جس پر بعض سینیٹ اراکین کی جانب سے اجلاس میں اُن کیخلاف ثبوت پیش کرکے اُس کو رکوانے کی کوشش کی جائے گی، تاہم سینیٹ کے دو اہم ممبران کی جانب سے ڈاکٹر صارم کے سلیکشن بورڈ کے لئے زور دیا جارہا ہے۔

معلوم رہے کہ ڈاکٹر صارم نے 9 جولائی 2017 کو پروفیسر کیلئے فارم جمع کرایا تھا، اعلیٰ تعلیمی کمیشن (ایچ ای سی ) کے قواعد کے مطابق کسی بھی امیدوار کے پروفیسر بننے کے لئے ضروری ہے کہ ایچ ای سی سے منظور شدہ مجلات میں کم از کم 15ریسرچ پیپرز لازمی ہوں اور سائنس فیکلٹی میں Zکیٹیگری کا تحقیقی مقالہ اس لسٹ میں شامل نہیں کیا جاسکتا، جبکہ 15 تحقیقی مقالے بھی اسامی کے اشتہار سے پہلے شائع ہونا ضروری ہیں۔

خیال رہے کہ ڈاکٹر صارم نے پروفیسر کی پوسٹ کیلئے اپلائی کرتے وقت فارم کے ساتھ ریسرچ آرٹیکلز کی تعداد 30 لکھی تھی، جس میں ریسرچ آرٹیکل نمبر 11 میں اپنا نام ہی غلط درج کیا تھا، جبکہ اس ریسرچ آرٹیکل میں ڈاکٹر صارم معاون مقالہ نگار کے طور پر مصنف ہی نہیں ہیں، جس کی وجہ سے ڈاکٹر صارم کا یہ اقدام جعل سازی اور ریفریز کو متاثر کرنے کی ناکام کوشش سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔

بعد ازاں ڈاکٹر صارم کی مذکورہ 30 تحقیقی پرچوں کی فہرستQECکو Evaluationکیلئے بھیجی گئی جس میں ڈاکٹر شبیر رضا کی جانب سے جو رپورٹ سامنے آئی، اُس رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر صارم کے 7 اور 8 نمبر کے تحقیقی پرچوں کو Xکیٹیگری میں ظاہر کیا جبکہ یہ دونوں ایچ ای سی سے منظور شدہ مجلات کی فہرست میں شامل ہی نہیں تھے۔

فارم میں 18 سے 20 کے تین تحقیقی پرچوں کو Yکیٹیگری میں ظاہر کیا گیا جبکہ رپورٹ میں ان کو Zکیٹیگری میں ظاہر کیا گیا ہے ، اس کے علاوہ فارم پر تحقیقی مقالہ نمبر 21، 22، 23، 24، 25، 26، 27اور 28کو کیٹیگری Xمیں تحریر کیا گیا ہے جبکہ رپورٹ کے مطابق یہ 8تحقیقی پرچے ایچ ای سی سے منظور شدہ مجلات میں شائع نہیں ہوئے۔ فارم پر تحقیقی پرچہ نمبر 30کو Yکیٹیگری میں لکھا گیا جبکہ رپورٹ کے مطابق اس کی کیٹیگری Zمیں بتائی گئی ہے ۔

ان حقائق سے ثابت ہوتا ہے کہ ڈاکٹر صارم نے نہ صرف اپنے فارم میں تحقیقی پرچوں سے متعلق غلط معلومات دیں بلکہ ارادتاََ ادارے کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے، دستاویزی ثبوت کے مطابق ڈاکٹر صار م پروفیسر کیلئے موزوں اور اہل ہی نہیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ان کے کل تحقیقی پرچوں کی تعداد 13ہے جس کی وجہ سے وہ ایچ ای سی رولز کے مطابق پروفیسر شپ کی اہلیت پر بھی پورا نہیں اترتے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ معاملات کو سینیٹ اجلاس میں پیش کیا جائے کہ ڈاکٹر صارم کے پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر کی سفارشات کو سلیکشن بورڈ کی جانب ریفر بیک کردیا جائے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اجلاس کی منعقد ہونے والی آج دوسری نشست میں ایچ ای سی کا نمائندہ موجود نہیں ہے، سینیٹ کے اپنے تین اراکین بھی موجود نہیں ہیں ، جس کی وجہ سے سینیٹ کاکورم مکمل نہیں ہے، اس سب کے باوجود بھی اجلاس کا منعقد ہونا ایک سوالیہ نشان ہے۔ اس حوالے سے ڈپٹی چیئر سینیٹ عبدالقیوم خلیل سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا، ان کا مؤقف معلوم ہونے پر شائع کردیا جائے گا۔

Related Posts