رشوت خوری کا ناسور

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بچپن میں جب سگریٹ نوشی کے خلاف مضامین پڑھنے کو ملتے تھے تو ایک مصرع ضرور مطالعے میں آیا کرتا تھا کہ:

چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی

تاہم یہ حقیقت کم ہی لوگ جانتے ہیں کہ ابراہیم ذوقؔ جیسے نابغۂ روزگار شاعر نے یہ الفاظ سگریٹ کیلئے نہیں بلکہ شراب نوشی کیلئے کہے تھے، یقین نہ آئے تو پہلا مصرع ہی دیکھئے کہ: اے ذوقؔ دیکھ دخترِ رز کو نہ منہ لگا۔۔ اور دخترِ رز کا لغت میں مطلب دیکھئے تو انگور کی بیٹی نکلتا ہے یعنی شراب۔ 

اگر سادہ ترین الفاظ میں سمجھنا چاہیں تو اردو کے متمول شاعر نے ہمیں سمجھایا کہ حرام خوری سے باز رہئے، بصورتِ دیگر زندگی ہی حرام کھاتے کھاتے گزر جائے گی لیکن یہ بلا سر سے ٹلنے والی نہیں۔ کچھ ایسے ہی خیالات نے کل کراچی کے شہریوں کے اذہان میں جنم لیا جب رات گئے سرجانی ٹاؤن میں زیر تعمیر 4 منزلہ عمارت اچانک زمیں بوس ہوگئی۔

عمارت کا زمیں بوس ہونا کسی قیامت سے کم نہ تھا کیونکہ اس کے ملبے تلے 11 مزدور دب گئے تھے جن میں سے ایک دورانِ علاج خالقِ حقیقی سے جا ملا۔ پولیس کے بیان کے مطابق 4منزلہ عمارت میں رہائشی فلیٹس تعمیر کیے جارہے تھے۔

مبینہ طور پر اس عمارت میں 15 سے 16 مزدور رہائش پذیر تھے۔ ملبے سے نکالے گئے زخمی افراد کی شناخت ہوئی تو پتہ چلا کہ ان کے نام محمد سلیم، ناصر، راشد، صغیر، قیوم، بریام، عامر اور آکاش تھے۔

ایسی ہی ایک عمارت گزشتہ ماہ کراچی کے علاقے موسیٰ کالونی میں بھی گر گئی تھی جس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، اور کراچی میں زیرِ تعمیر عمارت گرنے کا جو واقعہ رواں ماہ 15 اور 16اگست کی درمیانی شب پیش آیا، اس میں عمارت گرنے کی وجہ ناقص میٹرئیل کا استعمال بتائی جاتی ہے۔ حکام کا کہنا تھا کہ عمارت کا نقشہ پاس کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی ہوگی۔

تمام تر حقائق سامنے رکھے جائیں تو پتہ چلتا ہے کہ حکومتی دعووں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بڑھکوں کے باوجود کراچی کو کنکریٹ کا جنگل بنانے کا کام زور و شور سے جاری ہے جس میں ناقص میٹرئیل سے عمارات بنانے والے بلڈرز اور ایس بی سی اے اور دیگر متعلقہ اداروں کے رشوت خور افسران پیش پیش ہیں۔

جب کوئی عمارت دھڑام کی آواز سے زمین پر آگرتی ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتی کہ اس کے نیچے آنے والا کوئی مزدور پیشہ، سفید پوش یا امیر و کبیر گاڑیوں کا مالک شخص ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستانی قوم  رشوت خوری کو لعنت سمجھنا شروع کردے اور رشوت خوروں کے خلاف سخت قانون سازی کے ساتھ ساتھ عملدرآمد بھی یقینی بنایا جائے۔

Related Posts