دوہری شہریت: عید کے بعد بڑی قربانی متوقع

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

dual nationality issue in pakistan

وزیر اعظم عمران خان کے معاونین خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا اور تانیہ ایدروس کے استعفے کے بعد ملک میں دوہری شہریت رکھنے والے مشیران، معاونین اور بیوروکریٹس کے حوالے سے ایک بار پھر سوال اٹھنا شروع ہوگئے ہیں۔

وزیراعظم کی جانب سے اپنے معاون کی اپنے اثاثے اور شہریت کے حوالے سے تفصیلات جاری کرنے کی ہدایایت کے بعد متعدد مشیران ومعاونین کی دوہری شہریت سامنے آئی تھی۔ ماضی میں دوہری شہریت رکھنے والے وزراء اور اراکین اسمبلی کو نااہل قرار دیا جاچکا ہے تاہم معاونین کے حوالے سے دوہری شہریت کا قانون لاگو نہیں ہوتا۔

دوہری شہریت
دوہری شہریت سے مراد یہ ہے کہ کوئی بھی شخص دو مختلف ممالک کی شہریت رکھتا ہو تاہم بین الاقوامی سطح پر دوہری شہریت کے حوالے سے واضح قانون نہیں ہے لیکن دنیا کے کئی ممالک میں لوگوں کو قوانین کے مطابق دوہری شہریت رکھنے کی اجازت ہے۔دوہری شہریت رکھنے والے شہری کومتعلقہ ممالک کی طرف سے تمام بنیادی حقوق فراہم کیئے جاتے ہیں ۔دنیا کے کئی ممالک میں دوہری شہریت کو تسلیم نہیں کیا جاتا اس لئے ان ممالک کی شہریت لینے کے خواہشمند افراد کو متعلقہ ملک کی شہریت لینے کیلئے اپنی پہلے کی شہریت ترک کرنا پڑتی ہے۔

پاکستان میں دوہری شہریت کی اجازت
پاکستان ،امریکا،آسٹریلیا،کینیڈا،مصر،فرانس،آئس لینڈ، انگلینڈ، سویڈن،بلجیم ،سویٹزرلینڈ،شام،اٹلی،اردن،نیدرلینڈزاورنیوزی لینڈ میں دوہری شہریت کی رکھنے کی اجازت ہے تاہم کئی ایسے ممالک بھی ہیں جہاں نہ تو دوہری شہریت ملتی ہے اور نہ اس ملک کی شہریت بیرونی افراد کو دی جاتی ہے جبکہ بھارت،آسٹریا،آذربائجان،انڈونیشیا، جاپان اور قازقستان میں پہلی شہریت ترک کرنیوالوں کو شہریت دی جاتی ہے۔

پاکستان میں عدالتی فیصلے
پاکستان میں دوہری شہریت کا معاملہ گزشتہ کئی سال سے متعلقہ حکومتوں کیلئے درد سر بنا ہوا ہے، سپریم کورٹ نے 2012 میں دوہری شہریت رکھنے والے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 11ارکان کو نااہل قرار دیکران سے تمام مراعات اور تنخواہیں واپس لینے کا حکم دیا تھا۔

اس وقت کے وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کا نام نااہل ہونے والوں کی فہرست میں سرفہرست تھاعدالتی فیصلے کے تحت فرح ناز اصفہانی، فرحت محمود خان،احمد علی شاہ، ندیم خادم، جمیل ملک، نادیہ گبول، زاہد اقبال، اشرف چوہان، وسیم قادر، محمد اخلاق اور آمنہ بٹر کو نااہل قرار دیا گیا تھا۔23مارچ 2013 کو الیکشن کمیشن کی جانب سے دوہری شہریت پر قومی اسمبلی کے 5، سندھ اسمبلی سے تعلق رکھنے والے 2اور پنجاب اسمبلی کے 5ارکان کو نااہل قرار دیا گیا تھا۔

2018 میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کو مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ہارون اختر اور سینیٹر سعدیہ عباسی کو نااہل قرار دے دیا تھا۔ عدالتی احکامات پر ایف آئی اے کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ملک بھر میں دوہری شہریت اور غیرملکی شہریت کے حامل 1116 افسران کام کر رہے ہیں ۔

ڈاکٹر ظفر مرزا
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے وزیراعظم عمران خان کو استعفیٰ پیش کرتے ہوئے دوہری شہریت کا عذر پیش کیا تاہم ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ڈاکٹر ظفر مرزاکو بدعنوانی کے الزامات کے تحت ان کے عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔

تانیہ ایدروس
گوگل کی سابق رہنماء تانیہ ایدروس کووزیراعظم کے ڈیجیٹل پاکستان کے خواب کو پورا کرنے کیلئے پاکستان لایا گیا تاہم انہوں نے بھی دوہری شہریت کا عذر پیش کرتے ہوئے مزید خدمات انجام دینے سے معذرت کرتے ہوئے وزیراعظم کو استعفیٰ پیش کیا ہے تاہم ان کے حوالے سے بھی اطلاعات ہیں کہ ان کو جہانگیر ترین سے تعلق اور اپنی کمپنی کو نوازنے کے الزام پر فارغ کیا گیا ہے۔

ذوالفقار بخاری
وزیراعظم کے معاون خصوصی ذلفی بخاری کے معاملے میں حکومت کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ ذلفی بخاری کے کیس میں معاون خصوصی یا مشیران کی تعیناتی وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار قرار دے چکی ہے اورآئین دوہری شہریت کے حامل کسی فرد کو معاون خصوصی یا مشیر تعینات کرنے سے نہیں روکتا ۔

فیصل واؤڈا
کراچی سے منتخب آبی وسائل کے وفاقی وزیر فیصل واؤڈا کی دوہری شہریت کا معاملہ بھی الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے ، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2018ء کے الیکشن سے قبل جمع کراوئے گئے کاغذات نامزدگی میں اپنی دوہری شہریت چھپائی۔ عید کےبعد اس کیس کا فیصلہ بھی متوقع ہے۔

عید کے بعد بڑی قربانی
عمران خان دوہری شہریت کے حامل افراد کو سیکورٹی رسک قرار دیتے رہے ہیں لیکن وزیر اعظم بننے کے بعد انہوں نے اپنے موقف کو تبدیل کرتے ہوئے کئی شعبوں میں دوہری شہریت کے حامل معاونین اور مشیران کا تقرر کیا ۔

سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ معاونین کی تقرری کو وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار قرار دے چکی ہے اس کے باوجود دو معاونین کی رخصت اندرون خانہ تبدیلی کا اشارہ ہے، عمران خان کرپشن اور اقرباء پروری کے سخت مخالف ہیں اور ان کی 22 سالہ جدوجہد کرپشن کے خاتمے پر محیط ہے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ معاونین کی رخصتی دوہری شہریت کی وجہ سے نہیں بلکہ کرپشن اور اقرباء پروری کی وجہ سے عمل میں آئی ہے اورعید کے بعد وفاق اورپنجاب میں بھی بڑے پیمانے پر تبدیلیاں متوقع ہیں۔

Related Posts