کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغوا کی جانے والی دُعا منگی کی گھر واپسی کے بعد پولیس نے مغویہ سے تفتیش کے لیے سوالنامہ تیار کر لیا ہے جبکہ دعا منگی کا بیان بھی جلد ریکارڈ کیا جائے گا۔
متعلقہ تھانے کے شعبۂ تفتیش سے تعلق رکھنے والے پولیس اہلکار تفصیلی بیان لینے کے لیے مغویہ سے جلد ملاقات کریں گے جبکہ سوالنامے میں مجرموں کے طریقہ واردات کے حوالے سے اہم سوالات شامل کیے گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق اغوا کار قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سرگرمیوں سے خوفزدہ تھے، اس لیے انہوں نے دعا منگی کو جلد ہی تاوان کی ادائیگی کے بعد چھوڑ دیا، جبکہ اہلِ خانہ نے حقائق کو اداروں سے مخفی رکھا جس سے کیس پیچیدہ ہوا۔
دعا منگی اغوا کیس میں تحقیقات سے علم ہوا ہے کہ حارث نامی نوجوان کو جس ہتھیار کی فائرنگ سے زخمی کیا گیا، اس کا خول عزیز بھٹی تھانے کی حدود میں پولیس مقابلے کے دوران پولیس پر برسائی جانے والی گولیوں کے خول سے میچ ہوا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل دعا منگی کی رہائی20 لاکھ روپے تاوان کی ادائیگی کے بعد عمل میں آئی جبکہ دعا کی والدہ نے کہا کہ ہم نے اپنی بیٹی کی رہائی کیلئے کچھ ادا نہیں کیا۔
ذرائع کے مطابق 7 دسمبر کو دعامنگی کے اہلخانہ نے20 لاکھ روپے ادائیگی کے بعد انہیں رہا کرایا، گزشتہ رات 2بجے اہلخانہ اوراغواکاروں کے درمیان رابطہ ہوا اور تاوان کی رقم طے ہونے کے 2گھنٹے کے اندر دعا اپنے گھر پہنچی۔
مزید پڑھیں: دعا منگی کی رہائی تاوان کی ادائیگی کے بعد عمل میں آنے کا انکشاف