ڈی ایس ریلوے سکھر نے ٹرین کے ذریعے لاہور سے کراچی تک کا سفر غیر محفوظ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سکھر ڈویژن کا ٹریک خطرناک ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈی ایس ریلوے نے گزشتہ ہفتے سی ای او ریلوے کے نام تحریر کیے گئے مراسلے میں کہا ہے کہ سکھر ڈویژن ٹریک خطرناک ہونے کے باعث لاہور سے کراچی اور کراچی سے لاہور تک ٹرین کے ذریعے سفر غیر محفوظ ہے۔
سکھر ڈویژنن ٹریک کی خستہ حالی کے متعلق تحریر کیے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ سکھر ڈویژن میں مین لائن کا 456 کلومیٹر اور برانچ لائن کا 532 کلومیٹر طویل ٹریک خستہ اور خطرناک ہے جس پر ٹرین کے ذریعے سفر کرنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
قبل ازیں وفاقی انسپکٹر ریلوے فرخ تیمور کی ٹرین حادثات سے متعلق رپورٹ سامنے آگئی جس میں ریلوے حادثات کا ممکنہ ذمہ دار ڈی ایس سکھر کو قرار دیتے ہوئے انہیں نفسیاتی مریض کہا گیا۔
وفاقی انسپکٹر ریلوے کا رپورٹ میں کہنا تھا کہ سکھر سے ملتان تک ریلوے ٹریک تیز رفتاری کے قابل نہیں۔ ڈی ایس سکھر کو کسی بھی قسم کی آپریشنل ڈیوٹی نہیں دی جانی چاہئے۔
انسپکٹر ریلوے نے رپورٹ میں قرار دیا کہ ڈی ایس سکھر کو کسی بھی ہسپتال سے دماغی بیماری کے فوری علاج کی ضرورت ہے۔ سینئر جی ایم نثار میمن نے بھی وزیرِ ریلوے کو کئی بار خطوط لکھے۔
مزید پڑھیں: ٹرین حادثات کے ذمہ دار ڈی ایس سکھر نفسیاتی مریض ہیں۔وفاقی انسپکٹر
یاد رہے کہ اِس سے قبل کراچی جانے والی سر سیّد ایکسپریس ملت ایکسپریس سے جا ٹکرائی جس کے نتیجے میں 30 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 40 سے 50 زخمی ہوگئے ہیں۔
یہ افسوسناک حادثہ آج صبح ڈہرکی کے قریب پیش آیا۔سر سید ایکسپریس اور ملت ایکسپریس کے مابین تصادم کے نتیجے میں متعدد افراد بوگیوں میں پھنس گئے۔ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
مزید پڑھیں: سرسید ایکسپریس کا ملت سے تصادم، 30 سے زائد افراد جاں بحق