کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے وفد نے ملاقات کی،پی ایم اے نے وزیراعلیٰ سندھ کو مختلف تجاویز دیں۔
وفد میں ڈاکٹر قیصر سجاد، ڈاکٹر قاضی واثق، ڈاکٹر شریف ہاشمی، ڈاکٹر غفور شورو شریک شامل تھے، وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو، مشیر مرتضیٰ وہاب، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری صحت زاہد عباسی، سی ایم فوکل پرسن نجم شاہ، ایڈیشنل سیکریٹری صحت فیاض عباسی بھی ملاقات میں موجود تھے۔
ملاقات اوراجلاس میں پی ایم اے نے وزیراعلیٰ سندھ کو مختلف تجاویز دیں،پی جیز کو پریکٹیکل ٹریننگ میں لایا جائے،لاک ڈاؤن کو مزید سخت کیا جائے ، ٹریٹری کیئر اسپتالوں سے کورونا وائرس کے مریضوں کو الگ رکھا جائے اورکورونا وائرس کے مریضوں کو بالکل الگ رکھنے کی تجویز بھی شامل تھی۔
پی ایم اے کے وفد کے ارکان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کا مقصد اس بیماری کو کم کرنا ہے، اس کے دوران مکمل تیاری کرنی چاہیے،کورونا وائرس کی وجہ سے کارڈک اور دیگر مریض پریشان اور الجھن میں ہیں ،آپ کو لاک ڈاؤن 15 دن پہلے کرنا چاہیے تھا، وزیراعلیٰ سندھ کی کاوشوں سے وائرس کم ہوا اور بہت احتیاط ہوئی۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جب یہ مرض چائنا میں پھیلا تو ہم نے اجلاس بلایا،ہم دنبہ گوٹھ اسپتال کو بھی آئسولیشن سینٹر میں تبدیل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا زیادہ نقصان اس سے ہوا ہے کہ بار بار کہنے کے باوجود ہمارے لوگ سماجی دوری نہیں کررہے ۔ اگر لوگ غیر ضروری گھروں سے نہیں نکلتے تو آج کراچی میں اتنے کیسز نہ ہوتے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ گڈاپ میں بھی ہم نے اسپتال بنایا ہے،ہمیں پی ایم اے اور دیگر ماہرین کی رہنمائی چاہیے، میں 15 مارچ سے لاک ڈاؤن کرنا چاہتا تھا، لیکن ہو نہ سکا۔
انہوں نے کہا کہ میں 15 مارچ سے پروازیں، ٹرین اور بس سروس بند کروانا چاہتا تھا، لیکن اتفاق رائے نہ ہوسکا،ہمارے پاس 4 اقسام کے مریضوں ہیں ایک جو بائے ایئر آرہے ہیں، دوسرا بائے روڈ ایران سے آئے ہیں،تیسرا تبلیغی جماعت کے ہمارے بھائی رائے ونڈ میں تھے میں انکو رکوانا چاہتا تھا، یہ بھی بڑا گروپ ہےچوتھا وہ گروپ ہے جو لوکل ٹرانسمیشن کا ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان میں کورونا متاثرین کی تعداد7481 ،ہلاکتیں 143 ہوگئیں