ٹیکہ لگے نہ کٹ، کراچی میں ڈاکٹرز نے ہتھوڑے سے ہڈیوں کا علاج شروع کردیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی :ایک دور وہ بھی گزرا ہے جب کراچی میں ہتھوڑا گروپ کا خوف تھا جب باہر سوئے ہوئے لوگوں کو قتل کر دیا جاتا تھا مگر اب کراچی میں ایک ایسے ڈاکٹر بھی ہیں جو ہتھوڑا مار کر ہڈی و جوڑ کا کامیاب علاج کرتے ہیں۔

ڈاکٹر سلیم کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں ہڈی و جوڑ کے ایسے مایوس مریضوں کا علاج کرتے ہیں جو مختلف طریقہ علاج کے بعد تقریباََ معذور ہو کر زندگی گزار رہے ہوتے ہیں ۔

ڈاکٹرسلیم کے مریضوں میں خواتین کی ایک بڑی تعداد ہے جو زندگی کے مختلف مواقعوں پرریڑ ھ کی ہڈی میں مسائل پیدا ہونے سمیت زچگی کے دوران جوڑوں کے دردوں  میں مبتلا ہو جاتی ہیں ۔

ایسے سیکڑوں مریضوں کو ڈاکٹر سلیم کے ہتھوڑا مار علاج جس کا اصل نام کائیروپریک ٹک ہے اس سے مکمل شفاء یاب ہو کر چلنے پھرنے کے قابل ہو چکے ہیں۔

جب ڈاکٹر سلیم اپنے ہاتھ میں ہتھوڑا پکڑ کر مریض کے جوڑ پر ضرب لگانے جا رہے ہوتے ہیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے اب مریض زور زور سے چلائے گا اور درد سے کرراہے گا تاہم اس کے برعکس مریضوں کو درد میں آرام ملتا ہے بلکہ ہاتھ پاؤں چلانا بھی آسان ہو جاتا ہے۔

ڈاکٹر سلیم نے ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سلپ ڈیسک ( ریڈھ کی ہڈی کے مہروں کا کھسک جانا)ایسے مریضوں کی تعداد کافی ہے ، کل 14 مہرے ہیں ، جو ایک تسبیح کے دانوں کی طرح پیوست ہوتے ہیں ، ایک بھی مہرے میں تکلیف ہو تو پوری کمر اورگردن سب جگہ درد ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سلپ شدہ ڈیسک کو بڑی احتیاط کے ساتھ ہتھوڑے کی ضرب لگا کر واپس اپنی جگہ بٹھا دیتے ہیں ،اور اس طریقہ علاج میں نہ ہی جسم پر کہیں کٹ لگایا جاتا ہے نہ ہی اس ضرب کا کوئی نشان آتا ہے جو ڈیسک بٹھانے کے لیے لگائی جاتی ہے۔

ایک سوال کےجواب میں انہوں نے کہا کہ کائیرو پریک ٹک کو ئی اطائی ڈاکٹر نہیں ہوتا بلکہ اس کی باقائدہ ڈگری ہوتی ہے جو 5 سال میں مکمل ہوتی ہے، بالکل ایم بی بی ایس کی طرح 5 سال لگتے ہیں تاہم اس میں داخلہ لینے کے لیے ایم بی بی ایس کی ڈگری ہونا ضروری ہے جس کے بعد کائیرو پریک ٹک میں داخلہ ملتا ہے اور یہ ہڈیوں و جوڑ کا طریقہ علاج ہے۔

ڈاکٹر سلیم کے کلینک پر علاج کے لیے آئی ایک مریضہ سمیعہ خان نے بتایا کہ وہ بچے کی پیدائش کے بعد سے کمر اور دیگر جوڑوں کے درد میں مبتلا ہو گئی تھی ، انہوں نے کہا کہ مجھے اٹھنے بیٹھنے تک میں مسائل تھے اور چل نہیں پاتی تھی یہاں تک کے اپنی ننھی بیٹی کو گود میں لینا مشکل ہوچکا تھا ۔

تب ایک پڑوسن نے ڈاکٹر سلیم کا بتایا اور میں یہاں علاج کرانے پہنچی تو پہلی مرتبہ علاج کرانے میں ہی مجھے آرام ملا تب سے میں یہاں مسلسل آ رہی ہوں ،ڈاکٹر سلیم مجھے 15 یا 20 روز میں اب بلاتے ہیں ۔

ایک اور خاتون مریضہ ثناء نے بتایا کہ اسے کئی ماہ پہلے گردن اور کندھے میں تکلیف شروع ہوئی تھی جبکہ وزن زیادہ ہونے کے باعث میرے گھٹنوں میں بھی درد رہتا تھا ۔

مجھے ڈاکٹر سلیم نے تیسری مرتبہ بلایا ہے اور اب صرف معمولی درد باقی رہ گیا ہے۔خاتون کے ساتھ آئی ہوئی ان کی بیٹی بھی علاج کے لیے موجود تھی اس نے بتایا کہ اسکول بیگ بہت بھاری ہونے کے باعث وہ پھسل گئی تھی اور پنجہ مڑ جانے سے موچ آگئی تھی مگر اب میرے پیر میں کافی آرام ہے۔

Related Posts