ڈاکٹروں کے مشورے کو سنجیدہ لینا چاہیے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کورونا وائرس وبائی مرض کے خلاف جنگ میں ڈاکٹر ، نرسیں اور پیرامیڈیکل عملہ ہراول دستہ کا کردار ادا کررہے ہیں، جیسے ہی حکومت نے لاک ڈاؤن میں نرمی کا عندیہ یا ، ڈاکٹرز وپیرمیڈیکس نے حکومت کو اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے لوگوں کو گھر پر رہنے کی تاکید کی ہے۔

وفاقی حکومت نے رمضان کے دوران مساجد کو کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا لیکن ماہرین صحت اس فیصلے سے متفق نہیں تھے۔ اس سے میڈیکل کمیونٹی کونئی مشکل کا سامنا ہوا کیونکہ کورونا کے کیسوں کی تعداد پہلے ہی 260سے زائداموات کے ساتھ 12ہزار 7سوسے تجاوز کر چکی ہیںجس میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

ایک غیر معمولی اقدام میں کے طورپر کراچی میں معروف ڈاکٹروں نے زمینی حقائق سے آگاہ کرنے کے لئے پریس کانفرنس کا اہتمام کیا۔ جس میں انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں  صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر ہے اور اگر حالات بدستور جاری رہے تو مریضوں کے لئے ایک بستر بھی نہیں ہوگا۔

انہوں نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں وبائی بیماری سنگین مسئلہ نہیں ہے۔

یہ حکومت کی ذمہ داری ہونی چاہئے لیکن ڈاکٹر اب انتباہ جاری کر رہے ہیں، حکومت سندھ نے اس مشورے کو سنجیدگی سے لیا اور صوبے میں نماز تراویح کو محدود کرنے کی کوشش کی تاہم اس فیصلے کا خیر مقدم نہیں کیا گیا اور مساجد میں نماز پڑھنے کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لوگوں میں جھگڑوں کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں جبکہ مکمل طور پرلاک ڈاؤن نافذ نہ کرنے کی وجہ سے مارکیٹوں میں لوگوں کاہجوم رہتا ہے۔

ڈاکٹرز کی پریس کانفرنس کے بعدپنجاب حکومت کے سابق ترجمان شہباز گل نے الزام لگایا کہ حکومت سندھ نے ڈاکٹروں پرپریس کانفرنس کے لئے دباؤ ڈالا ہے جبکہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے شہباز گل کے بیان کی شدید مذمت کی گئی ۔

ملک میں  جاری شش و پنج کے دوران ڈبلیو ایچ او نے ایک سخت انتباہ جاری کیا ہے کہ اگر بروقت راست اقدامات نہ کئے گئے تو جولائی کے وسط تک پاکستان میں کوروناکےکیسز کی تعداد 2لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔

خواتین ڈاکٹروں کے ایک گروپ نے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور لوگوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

اس کے باوجود شہری حکومت یا صحت کے ماہرین کے مشورہ کو سنجیدہ لینے کے بجائے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

صورتحال خراب ہونے کی صورت میں حکومت مزید کئی ہفتوں کے لئے مکمل لاک ڈاؤن نافذ کرنے پر مجبور ہوگی۔

تاجر  بھی جہاں اتنا صبر کیا وہاں  کچھ مزید وقت دیکردیکھ لیں کیونکہ پیسوں کا نقصان تو پورا ہوسکتا ہے لیکن انسانی جانوں کا نعم البدل نہیں ہوسکتا۔

عوا م اس موذی مرض کو شکست دینے کیلئے اپنے گھروں میں  رہیں اور گھروں میں ہی عبادات کا اہتمام کریں اور اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگیاں بچانے کیلئے طبی ماہرین کے مشورے کو سنجیدہ لیں۔

Related Posts