قوم کے زخم نہ کریدے جائیں

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جون کا مہینہ آئے ہوئے 8 روز گزرے، آج نواں روز ہے تاہم وفاقی حکومت تاحال مئی کے سحر سے باہر نہیں نکل سکی اور قوم کے زخم کریدنے کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔

زندہ قومی ہمیشہ اپنے کارناموں کو یاد کرتی ہیں، دردناک ماضی سے سیکھتی اور آگے بڑھ جاتی ہیں تاہم وفاقی حکومت کو یہ گوارا نہیں ہے جو تاحال 9 مئی کے واقعے کی زور و شور سے تشہیر میں مصروف ہے۔

جو کچھ 9 مئی کو ہوا، اس پر راقم الحروف کو بھی دل سے افسوس ہے اور ان واقعات کا جتنا نوحہ پڑھا جائے، جتنا افسوس کیا جائے اور جتنے مرثیے تحریر کیے جائیں، کم ہیں لیکن کم از کم حکومتی سطح پر بار بار اس واقعے کا ذکر قوم کو تکلیف میں مبتلا کرنے سے کم نہیں ہے۔

گزشتہ روز بھی وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ 9 مئی کو شرپسند جتھوں نے ریاست کی رِٹ چیلنج کی، سنگین اقدامات کی منصوبہ بندی کے ٹھوس شواہد ہیں۔ شرپسند عناصر کو قرارواقعی سزا دیں گے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان کے خلاف بدعنوانی کے سنگین الزامات ہیں۔ گزشتہ حکومت نے 4سال میں اپوزیشن کو انتقام کا نشانہ بنایا۔ پھر بھی اپوزیشن نے یعنی موجودہ حکومت نے سرکاری اداروں پر حملہ نہیں کیا۔

محسوس ایسا ہوتا ہے کہ حکومت یا تو خود ہی شرپسند عناصر کے خلاف حقیقی کارروائی نہیں کرنا چاہتی یا پھر عدلیہ اس کا ساتھ نہیں دے رہی۔ اسٹیبلشمنٹ ساتھ دے رہی ہے یا نہیں، یہ تاحال واضح نہیں تاہم آرمی چیف کے بیانات سے ایسا نہیں لگتا کہ حکومت اور فوج ایک پیج پر نہیں۔

شہداء کے خاندانوں سے پوری قوم شرمسار ہے کیونکہ 9 مئی کے واقعات کے بعد کوئی بھی شخص قوم کیلئے اپنی جان کی قربانی دینے سے قبل یہ سوچنے پر مجبور ہوسکتا ہے کہ کہیں اس کے مجسمے یا تصویر کو مسخ تو نہیں کردیا جائے گا؟

یہ اتنی سنگین صورتحال ہے کہ اگر ماضی میں پچیس تیس سال پہلے ایسا کوئی واقعہ ہوا ہوتا، تو میڈیا پر اس کا ذکر تک نہ کیا جاتا اور قوم کو “سب اچھا ہے” کا ذکر ہی سننے کو ملتا، تاہم موجودہ دور میں سب کچھ کھل کر سامنے آگیا۔

دلچسپ طور پر بعض میڈیا چینلز تاحال موجودہ حکومت کی سخت پابندیوں کا رونا رو رہے ہیں اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ چینلز پر وہی کچھ نشر ہورہا ہے ، جیسا کہ حکومت چاہتی ہے۔

گزشتہ ادوار میں میڈیا پر پابندیاں ضرور تھیں، لیکن برائی کی اس طرح تشہیر بھی نہیں کی جاتی تھی، جیسا کہ موجودہ دور میں ہورہا ہے۔ کیا کوئی درد مند دل یہ سوچ بھی سکتا ہے کہ شہداء کے خاندانوں کو 9 مئی کا واقعہ بار بار یاد کروا کر اذیت پہنچائی جائے؟

ضروری ہے کہ واقعے کے ذمہ دار شرپسندوں کو قرار واقعی سزا دی جائے لیکن میڈیا پر بار بار اس واقعے کے ذکر سے گریز کیاجانا چاہئے تاکہ شہداء کے اہلِ خانہ بھی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس عظیم غم کو بھول سکیں اور قوم ایک نیا عزم لے کر آگے بڑھے کہ آئندہ آنے والے وقت میں کبھی ایسا کوئی واقعہ رونما نہیں ہونے دیا جائے گا۔ کسی بھی قیمت پر نہیں۔

Related Posts