ڈی جی آئی ایس آئی کی غیر معمولی پریس کانفرنس

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جمعرات کو ملک کی سب سے بڑی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل،لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔ یہ ملکی تاریخ میں اپنی نوعیت کی پہلی پریس کانفرنس تھی، یعنی اس سے قبل آئی ایس آئی کے کسی بھی سربراہ نے اس قسم کی پریس کانفرنس کبھی نہیں کی۔ اس لحاظ سے یہ پریس کانفرنس اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ اس وقت پاکستان ایک غیر معمولی صورتحال سے گزر رہا ہے، جس سے نکلنے کیلئے سب کو اپنا کردار اداکرنا ہوگا۔

اس پریس کانفرنس میں صحافی ارشد شریف کے قتل اور اس کے تناظر میں فوجی قیادت کیخلاف منفی پروپیگنڈے پر بات کی گئی اورواضح طورپر کہاگیا کہ فوج نے خود کو سیاسی معاملات سے مکمل طورپر الگ کرلیا ہے۔ یہ بھی کہاگیا کہ فوجی قیادت نے پرکشش آفرزکے باوجود کسی کیلئے سیاسی معاملات میں مداخلت سے ا نکار کیا اس لئے انہیں نشانے پر رکھا گیا۔

یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ملک کے سیاسی معاملات میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہمیشہ سے رہا ہے اور اسی بنیاد پر اسے ہمیشہ تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، لیکن پہلے یہ تنقید چھوٹے صوبوں اوروہاں کی قیادت کی جانب سے ہوتی تھی اس لئے اس کو خاطر میں نہیں لایا جاتا تھا۔ 2017ء میں نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے ہٹایا گیا تو پہلی مرتبہ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی قیادت نے بھی ملٹری اسٹبلشمنٹ کی سیاسی معاملات میں مداخلت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایاگیا۔

پھر 2018کے الیکشن میں مداخلت اورمن پسند جماعت کو اقتدار میں لانے کا الزام لگا کر ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر شدید تنقید کی گئی۔ سات ماہ قبل جب عمران خان کو قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک کے ذ ریعے اقتدار سے الگ کیاگیا توانہوں نے اسے سازش قراردیکربین السطور فوج اوراس کی قیادت پرشدید تنقید شروع کردی جس میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شدت آتی گئی اور اس وقت یہ اپنے عروج پر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی کو پریس کانفرنس کرنا پڑی۔

باقی باتوں سے قطع نظر،اس پریس کانفرنس کے ذریعے اس بات کا کھل کر اظہار کیا گیا کہ اب فوج سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی اورملکی آئین کے اندر رہتے ہوئے اپنا کردار اداکرے گی۔ یہ ملک و قوم کیلئے ایک بہت ہی خوش آئند بات ہے جس کے بہت ہی مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ عوام کو حقیقی معنوں میں حق حکمرانی ملے گا،ملک میں آئین وقانون کی بالادستی قائم ہوگی، جمہوریت کو فروغ ملے گااور سیاسی استحکام آئے گا جس کے نتیجے میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔

اب جب کہ ایک فریق نے”قبلہ درست” کرلیا ہے تودوسرے فریق یعنی سیاستدانوں کو بھی چاہئے کہ وہ بھی اپنی اصلاح کرلیں اور اقتدار تک پہنچنے کیلئے عوام کے سوا کسی اور طرف نہ دیکھیں، تاکہ ملک میں چور دروازے سے اورعوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈال کراقتدارتک پہنچنے کا سلسلہ ہمیشہ کیلئے بند ہوجائے۔

Related Posts