کراچی : سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے عارضی ڈی جی نسیم الغنی سہتو مستقل ڈی جی کی آمد کی باز گشت پر مبینہ طور پرمال بنانے میں مصروف، متعلقہ افسران کو طلب کر کے 6 بلند عمارتوں کے نقشے منظور کرنے کا عمل شروع کرادیا۔
با خبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ان 6 عمارتوں میں سے 2 عارضی ڈی جی سہتو کے دوست جبکہ باقی 4 سے مبینہ بھاری نذرانہ وصول کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایک نقشے کی منظوری سے متعلقہ افسران کو ایک تا 5 کروڑ ملتے ہیں جس میں ڈی جی کا حصہ سب سے زیادہ ہوتا ہے، رشوت کی رقم کا دارومدار منصوبے کی وسعت اور بلندی کے ساتھ غیر قانونی حصوں کی منظوری پر بھی منحصر ہے۔
دوسری طرف شہر بھر میں غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات کا سلسلہ بھی جاری ہے اور 500 کے لگ بھگ مخدوش عمارتوں کو خالی اور منہدم کرنے کی ذمہ داری بھی ادارہ پوری کرنے کو تیار نہیں ہے۔
عارضی ڈی جی نے ایسے وقت پر جلد بازی میں نقشوں کی بریفنگ لینے کے لیے اجلاس طلب کیا ہے جب ایک درجن کے لگ بھگ ملازمین و افسران کورونا کے مریض بن چکے ہیں اور 2 افسران اس مرض میں زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔
ڈی جی نسیم الغنی سہتو کو فکر یہ تھی کہ ان کی جگہ نئے مستقل ڈی جی کو تعینات کرنے کی تیاری جاری ہے اور اس کی اطلاع ملنے پر انہوں نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی بھی پرواہ نہیں کی جبکہ افسران میں اپنے ساتھی افسران کی کورونا میں اموات کےبعد شدید خوف پایا جاتا ہے اور وہ دفتر آنے کو تیار نہیں۔
مزید پڑھیں: راتوں کو بھی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ، کے الیکٹرک نے عوام کی نیندیں اڑادیں