سندھ کے لئے ترقیاتی پیکیج

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیر اعظم عمران خان نے رمضان المبارک میں سندھ کے عوام کو خوشخبری دیتے ہوئے صوبہ سندھ کے لئے 446ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کا اعلان کردیا، اپنے سکھر کے دورے کے دوران وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں جب حکومت ملی تو ملک پر تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ چڑھا ہوا تھا، ہم نے ڈھائی سال میں 35 ہزارارب روپے واپس کیے۔ انہوں نے ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو احساس پروگرام میں شامل کرنے کا اعلان بھی کیا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اندرون سندھ کے لوگ بہت پیچھے رہ گئے ہیں، یہ پاکستان کا سب سے غریب علاقہ ہے۔ ضروری ہے کہ نوجوانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کریں، وہ اپنا کاروبار کریں، وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ حیدرآباد سکھر موٹروے سے سندھ اور پاکستان کے لوگوں کوفائدہ ہوگا، جزیرے آباد ہونے سے سندھ کے لوگوں کو فائدہ ہوگا، صوبائی حکومت نے جزیرے پر این اوسی دے کر کینسل کر دیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے یقینا سندھ کے عوام کی بھلائی کے لئے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کیا ہے، مگر سندھ حکومت کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کی اس کاوش کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر قانون اور حکومت سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ وزیراعظم اعلانات کرتے ہیں لیکن وعدے وفا نہیں ہوتے، انہوں نے کہا کہ کپتان کا نیا نام اعلان خان تجویز کرنا چاہوں گا۔ ان سے تو ماضی کے منصوبے مکمل نہیں ہو رہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل جب کورونا کی پہلی لہر سندھ میں آئی تھی تو گزشتہ سال 22اپریل کو لاک ڈاؤن کے اعلان کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ سندھ نے مستحق افراد کو گھر گھر راشن پہنچانے کے لیے ساڑھے تین ارب روپے مختص کیے،مگر اس حوالے سے فوری طور پر کوئی حکمت علی وضع نہ کی جا سکی۔ 29 اضلاع پر مشتمل صوبہ سندھ کے ہر ضلعی ڈپٹی کمشنر کو 2 کروڑ روپے راشن کی خریداری کے لیے فراہم بھی کیے گئے لیکن راشن کی تقسیم ممکن نہ ہوسکی،اور اس کا نتیجہ آٹھ ارب روپے کی کرپشن کے الزام کی صورت میں سامنے آیا۔ ہمیں اس جانب سوچنے کی ضرورت ہے کہ اب تنقیدی سیاست سے باہر نکل کر عوام کی بھلائی کے لئے کچھ کریں، کیونکہ تنقید در تنقید کا فائدہ نہیں، عوام کو صرف دو وقت کی روٹی اور بنیادی سہولتوں کی ضرورت ہے۔

Related Posts