افغانستان کی تباہی کو دوام

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغانستان میں انسانی بحران میں سنگین اضافہ ہورہا ہے گوکہ پاکستان کے سرکاری وغیرسرکاری اداروں کی جانب سے مسلسل امدادی سامان روانہ کیا جارہاہے لیکن بحران کا حجم اتنا بڑا ہے کہ آدھی سے زیادہ آبادی بھوک کا شکار ہوچکی ہے اور اگر یہی صورتحال برقرار رہی اور امریکا نے پابندیاں نہ اٹھائیں تو اتنی زیادہ اموات ہونے کا امکان ہے کہ دنیااندازہ بھی نہیں لگاسکتی۔

افغانستان کیلئے اقوام متحدہ کے مختلف اداروں اور خاص طور پر عالمی ادارہ خوراک کے اپنے فنڈز افغانستان منتقل کرنے میں مشکلات پیدا ہورہی ہیں جس کے سبب فنڈز ہونے کے باوجود خوراک مہیانہیں کی جارہی ۔ ضروری ہے کہ ان حالات میں امریکا انسانی ہمدردی کی خاطر کم از کم خوراک اور ادویات کیلئے اپنی پابندیوں کو ختم کرے ورنہ تاریخ امریکا کے اس رویے کو بھلا نہ سکے گی۔

15اگست کے بعد سے افغانستان میں وہ تمام فنڈنگ وسہولیات جو بیرون ممالک سے میسر تھیں جن کا حجم 75 سے زیادہ تھا وہ اچانک منقطع کردی گئیں نتیجتاً ایسا بحران پیدا ہوگیا جسے کنٹرول کرنا طالبان حکومت کی بساط اور بس سے باہر ہے۔توکیا اقوام عالم یہ سوچنے پر مجبور ہوجائے کہ امریکا اور اس کے اتحادی طالبان کا بدلہ افغان عوام سے لے رہے ہیں؟

حال ہی میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے افغانستان میں ڈائریکٹر بھی اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ افغانستان میں حالات بدسے بدترین ہوتے جارہے ہیں۔افغانستان کے حالات پر نظر ڈالیں تو ایک طرف بھوک اور افلاس ہے تو دوسری جانب صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عسکریت پسند مضبوط ہوتے جارہے ہیں۔

امریکا افغانستان میں ہونیوالی ہزیمت اور خفت مٹانے کیلئے افغانستان کی امداد سے گریزاں ہے کیونکہ امریکا میں الیکشن آنیوالے ہیں اور یہ اندازہ لگایا جارہا ہے کہ اگر امریکا افغانستان کی امداد بحال کرتا ہے توامریکی حکومت کیلئے ہزیمت میں مزید اضافہ ہوجائیگا۔

افغانستان کے مسائل کی ایک بڑی وجہ اس کی جغرافیائی اہمیت بھی ہے اور یہ تصور کیا جارہا ہے کہ امریکا خطے میں چین کے بڑھتے اثر و رسوخ کو روکنے کیلئے افغانستان میں محدود عدم استحکام چاہتا ہے اور مکمل عدم استحکام کی صورت میں امریکا یہ بھی نہیں چاہے گا کہ افغانستان کی سرزمین مختلف دہشت گرد گروہوں کیلئے محفوظ جنت بن جائے جہاں سے پہلے کی طرح امریکا اور اس کے اتحادی ممالک پر حملہ ہوسکے۔

پاکستان میں پیش آنے والے حالات بھی اس سلسلے کاشاخسانہ ہے جس کا اثر سی پیک پر بھی ہوگا اور ساتھ ہی دشمن ممالک بھی سی پیک کو نقصان پہنچانے کیلئے پاکستان میں دہشت گردی کو بڑھاوا دینے کی کوشش کررہے ہیں۔

یوں محسوس ہوتا ہے کہ امریکا کی خارجہ پالیسی میں چین کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا مرکزی نقطہ اسی صورت میں ممکن ہوسکتا ہے کہ افغانستان اور پاکستان میں ایسی افراتفری رہے کہ جس سے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشٹوکے سب سے اہم حصہ جوکہ سی پیک ہے اس کو نقصان پہنچے اور اس کی تکمیل میں رکاوٹیں پیدا ہوجائیں۔

چند روز قبل امریکا کے سینٹرل کمانڈ کے نامزد جنرل مائیکل کیوریلانے امریکی سینیٹ کے سامنے بیان دیتے ہوئے واضح طور پر افغانستان سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو مکمل طور پر عدم استحکام سے بچانا ضروری سمجھا جاتا ہےکیونکہ مکمل عدم استحکام کی صورت میں امریکا اور اتحادیوں کیلئے خطرات بڑھ جائینگے۔

افغانستان سے امریکا کے انخلاء کے بعد جنرل مائیکل کیوریلا نے واضح الفاظ میں پاکستان سے تعلقات کو بہت پیچیدہ قرار دیا اور ساتھ ہی یہ بھی بتلایا کہ پاکستان سے امریکی سینٹرل کمانڈ کا تعلق ایک اہم ضرورت کا حامل ہے۔

جنرل مائیکل کیوریلاپاکستان پر چین کے اثر و رسوخ میں اضافے کو امریکا کیلئے سنجیدہ چیلنج قرار دے رہے ہیں جبکہ  3 نیوکلیئرطاقتوں یعنی پاکستان ، بھارت اور چین کے سبب خطے میں اضافی تناؤ پیدا ہوچکا ہے۔

پاکستان کے ساتھ مراسم بڑھانے کے حوالے سے جنرل مائیکل کیوریلانے سینٹرل کمیٹی کو بتایا کہ وہ کمانڈ سنبھالنے کے بعد پاکستان کے ساتھ عسکری تعلقات کی جانچ کے بعد اپنے تعلقات کی نوعیت کا اندازہ لگاسکیں گے۔

صدرپیوٹن کے حالیہ دورہ چین کے دوران روس نے بھی چین کے اصولی موقف کی بھرپور حمایت کی۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ خطے میں پاکستان سمیت چند ممالک امریکا، چین اور روس کی صف بندی کی زد میں آسکتے ہیں، ایسی صورت میں پاکستان کوپھونک پھونک کر قدم رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ اپنی قومی سلامتی اور مفادات کا تحفظ کرکے نقصانات سے بچنے میں کامیابی حاصل کی جاسکے۔

Related Posts