وہ گھر جو اجڑ گئے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

تاریخِ انسانی ایسے اندوہناک واقعات سے بھری پڑی ہے جب بڑے پیمانے پر انسانوں کا قتلِ عام کیا گیا اور بستیوں کی بستیاں اجاڑ دی گئیں۔ جانے والے اس جہان سے چلے گئے اور لوگ انہیں بھول گئے کیونکہ یہ انسانی فطرت ہے۔ اگر انسان یہ نہ کرسکے تو جی نہیں سکتا۔

انسان کا قد جتنا بھی بڑا ہوجائے، وہ آسمان کو نہیں چھو سکتا اور زمین پر رہتے ہوئے وہ چاہے کتنی ہی پستیوں میں کیوں نہ گر جائے، زمین سے نیچے نہیں ہوسکتا، لیکن موت ایک ایسی چیز ہے جو اسے زمین میں دفن کرکے آسمان پر پہنچا دیتی ہے۔

چار روز قبل قومی ائیر لائن (پی آئی اے) کا طیارہ کراچی میں گر کر تباہ ہوگیا جس میں عملے سمیت 97 افراد لقمۂ اجل بنے اور 2 اللہ کے فضل و کرم سے زندہ بچ گئے، تاہم آج ہمیں ان گھروں کے غم اور تکلیف کا اندازہ کرنا ہے جو جمعۃ الوداع اور عید کے موقعے پر پیاروں سے ملاقات کے منتظر تھے۔

عید کے موقعے پر اگر کسی کو یہ خبر مل جائے کہ اپنے جس عزیز سے ملاقات کے منتظر تھے، اس سے عید کے موقعے پر تو کیا، آئندہ کبھی ملاقات نہیں ہوسکتی کیونکہ وہ دنیا میں رہا ہی نہیں، تو سوچئے ایسے شخص کا کیا حال ہوگا؟ یہی کیفیت طیارہ حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کی ہوگی۔

جس طریقے سے قومی ائیر لائن کو حادثہ پیش آیا اور طیارے میں تکنیکی خرابی تحقیقات میں قدم قدم پر بے نقاب ہوتی دکھائی دی اس کے بعد پی آئی اے کا یہ بیان کہ طیارہ اچھی طرح چیک کیا گیا تھا اور سب کچھ ٹھیک ٹھاک تھا، اپنی کرسی بچانے کی کوشش سے زیادہ کچھ نہیں لگتا۔

اللہ تعالیٰ قرآنِ پاک میں فرماتا ہے: بے شک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔ اور ایک اور مقام پر قرآنِ پاک کے مفہوم کے مطابق ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ انسان کو دنیا میں وہی چیز عطا کی جاتی ہے جس کے لیے وہ کوشش کرتا ہے۔

غور کیا جائے تو پی آئی اے انتظامیہ نے آج تک یہ کوشش ہی نہیں کی کہ فرسودہ فلائٹ آپریشن سسٹم اور پرانے طیاروں سے نجات حاصل کی جائے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور انسانی خون پانی سے بھی سستا ہوگیا۔

دوسری جانب مشکل عزیزواقارب کی موت کا پہاڑ جیسا غم تھا تو  بلا شبہ پوری قوم طیارہ حادثے کو ایک قومی سانحے کے طور پر دیکھ رہی ہے اور ہم سب کی دعائیں طیارہ حادثے میں جاں بحق بلکہ شہید ہونے والے مسافروں کے لواحقین کے ساتھ ہیں۔

من حیث القوم ہمارے لیے یہ بات لمحۂ فکریہ ہے کہ قومی ائیر لائن کی انتظامیہ اپنی غلطی تسلیم کرنے کی بجائے اپنی کوتاہیوں پر پردہ ڈالنے میں لگی ہوئی ہے۔ اگر گزشتہ طیارہ حادثوں کی طرح اِس بار بھی تحقیقات بے نتیجہ رہیں تو قوم پی آئی اے کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔

وہ لوگ جو بکھر گئے اور وہ گھر جو اجڑ گئے، وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان اور تحریکِ انصاف کی وفاقی حکومت سے انصاف کے منتظر ہیں۔ ایسا انصاف جو پیشہ ورانہ کوتاہی سے ضائع ہونے والی قیمتی جانوں اور خون کے ایک ایک قطرے کا حساب ثابت ہو۔ 

 

Related Posts