مہنگائی ختم کرنے کے دعوے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیراعظم عمران خان نے اپنی پارٹی کے ترجمانوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ عوام کو بتائیں کہ ملک میں مہنگائی نہیں اور اپوزیشن جھوٹ بول رہی ہے۔

وزراء اب بھی عوام کو بتا رہے ہیں کہ گزشتہ تین ماہ سے مہنگائی کم ہو رہی ہے اور معیشت درست راستے پر گامزن ہے۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا ہے کہ دسمبر 2021 میں مہنگائی گزشتہ ماہ کے مقابلے میں کم ہوئی۔

اعدادوشمار کا ہیر پھیر اپنی جگہ تاہم حقائق بے حد تلخ ہیں۔ ادارۂ شماریات نے دسمبر میں مہنگائی کی شرح 12.3 فیصد بتائی جو نومبر میں 11.5 فیصد تھی۔ حکومتی ترجمان اب بھی اشیاء کی عالمی قیمتوں کو تمام تر معاشی بد حالی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آنے والے مہینوں میں مہنگائی یک ہندسی شرح تک گر جائے گی۔

وزیراعظم نے حکومتی ترجمانوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ عوام کو مہنگائی کے حقائق سے آگاہ کریں، یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ عمران خان کا دوسرے اپوزیشن رہنماؤں سے موازنہ کرکے حکومت کے مؤقف کا دفاع کیا جائے۔ یہ آنے والے مہینوں میں حکومتی ترجمان کا بیانیہ ہوگا کیونکہ وہ مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کو یہ باور کرانے کا انتہائی مشکل کام کرنے والے ہیں کہ ملک میں مہنگائی نہیں بلکہ سب اچھا ہے۔

نئی حکمت عملی کم از کم بیان بازی کی حد تک بہت مضحکہ خیز ہے۔ قوم کے سامنے کوئی مطلوبہ تصور پیش کرنے کے لیے حقیقت کو جھٹلانا اور توڑنا مروڑنا دراصل غلط معلومات کی تشہیر ہے۔ اس کے برعکس حکومت کو موجودہ معاشی صورتحال پر سچ بتانا چاہیے جو مثالی نہیں ہے اور ابتدا سے ہی ابتر ہوتی چلی آرہی ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت مہنگائی کی بڑھتی شرح کو کنٹرول کرنے کے لیے حکمت عملی بنائے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کورونا وائرس وبائی مرض کے نتیجے میں سپلائی چین بحران پیدا ہوا ہے جس نے عالمی سطح پر مہنگائی میں اضافہ کیا۔ لیکن ملک میں مہنگائی اور افراطِ زر راتوں رات ختم نہیں ہو سکتا اور اس پر قابو پانے کے لیے دانشمندانہ اقتصادی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

پرانا بیانیہ اب یقیناً مزید مؤثر ثابت نہیں ہوسکتا۔ حکومت معاشی بحران کے لیے اپوزیشن کو مورد الزام ٹھہرانے اور کمزور معیشت ورثے میں ملنے کی شکایت نہیں کر سکتی۔ یہ معاشی بحران سرکاری سطح پر کی جانے والی بڑی غلطیوں کا خمیازہ ہے جو قوم بھگت رہی ہے اور یہ حقیقت اب حکومت کو تسلیم کرنا اور اصلاحِ احوال پر توجہ دینا ہوگی، کجا یہ کہ حکومت سب ٹھیک ہے کی رٹ لگاتی پھرے اور یہ باور کرائے کہ ملک خوشحالی کی راہ پر چل نکلا ہے۔ 

Related Posts