ڈینگی کی وباء

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ڈینگی بخار نے ملک بھر میں خاص طور پر کراچی میں ہنگامی صورتحال پیدا کر دی ہے کیونکہ پاکستان سیلاب کی وجہ سے تباہی سے دوچار ہے۔ ساتھ ہی پانی سے پیدا ہونے والا ڈینگی انفیکشن چاروں صوبوں میں پھیل گیا ہے جس سے عوام میں خوف و ہراس پیدا ہوگیا ہے۔

راولپنڈی کے تین سرکاری ہسپتالوں میں ڈینگی کے 74 مریض رپورٹ ہوئے۔ اسلام آباد میں گزشتہ دو دنوں کے دوران 92 افراد میں اس مرض کی تشخیص ہوئی ہے۔ کراچی میں سات اہم سرکاری اور نجی اسپتالوں میں ڈینگی وائرل انفیکشن کے باعث اب تک کم از کم 30 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

پاکستان اس سے قبل بھی ڈینگی کی وبا کا شکار ہو چکا ہے،اس کے باعث 2017 اور 2011 میں ملک کو سنگین حالات سے گزرنا پڑا۔ 2021 میں بھی یہی صورتحال رہی، جب ملک کورونا وائرس کی دوسری لہر کا شکار تھا،اسی دوران ڈینگی کے کیسز بھی بڑھ گئے، اب ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کو سالانہ بنیادوں پر یا دو سال میں ایک بار اس وباء کا سامنا کرنا پڑے گا،اس بار انفیکشن کی بلند شرح سیلاب کے با عث بڑھ سکتی ہے۔

بہر حال، ڈینگی کا پھیلاؤ، ایک ایسے وقت میں جب صحت کے بنیادی ڈھانچے پر پہلے سے زیادہ بوجھ پڑا ہوا ہے،ملک کے لیے ناقابل تلافی نقصان ثابت ہو سکتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومت پہلے ہی دباؤ میں ہے اور سیلاب کی وجہ سے صحت کی سہولیات کمزور ہونے کا بہانہ نہیں ہو سکتا،حکومت کو ڈینگی وباء کی صورتحال میں ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنا ہوگا۔

حکومت کو ڈینگی سے متعلق آگاہی کے پروگرام شروع کرنے کی ضرورت ہے، جلد از جلد فیومیگیشن مہم چلانی چاہیے۔ اگر یہ نہیں کیا گیا تو کیسز میں مزید اضافے کا خدشہ ہے، وہ جگہیں جہاں پانی کھڑا ہوا ہے نہ صرف ڈینگی بلکہ دیگر مہلک بیماریوں اور وبائی امراض جیسے ملیریا اور گیسٹرو کے لیے موزوں حالات فراہم کرتا ہے، اس لئے اس حوالے سے حکومت کو جلد اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

Related Posts