پاکستان دُنیا کے اُن ممالک میں سے ایک اہم ملک ہے جہاں جمہوریت کے ساتھ ساتھ آمریت کے نظامِ حکومت کو بھی عوام پر حکمرانی کے خاطر خواہ مواقع نصیب ہوئے۔
اگر ہم پاکستانی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو ہم پر عیاں ہوتا ہے کہ سن 1969ء میں آج ہی کے روز میں یحییٰ خان نے پاکستان پر دوسری بار مارشل لاء نافذ کردیا جسے آج تک جمہوری حلقے شدید تنقید کا نشانہ بناتے نظر آتے ہیں۔
جنرل یحییٰ خان کے نافذ کیے ہوئے مارشل لاء کو آج 51 سال مکمل ہو گئے، اس موقعے پر ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا جمہوری نظام ہی عوام کے تمام مسائل کا حل پیش کرسکتا ہے؟ مارشل لاء اور کرفیو کو ایک ہی سکے کے دو رُخ سمجھا جاسکتا ہے، تاہم آمریت اس سے الگ چیز ہے۔
آمریت ایک مکمل نظامِ حکمرانی کا نام ہےجیسا کہ جمہوریت یا دیگر نظام ہائے حکمرانی ہوسکتے ہیں۔ آج ہمیں جمہوریت کے مثبت و منفی پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہوئے آمریت کے نظام کا بھی جائزہ لینا ہے اور یہ دیکھنا ہے کہ ان دونوں میں کیا فرق ہے؟
آمریت کا نظام