آن لائن امتحانات کا مطالبہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان کی یونیورسٹیز اور تعلیمی اداروں میں زیرِ تعلیم طلباء بڑی تعداد میں کیمپس میں حاضر ہو کر امتحانات کے انعقاد کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں کیونکہ قوم اب بھی کورونا وائرس کی دوسری لہر کے خلاف برسرِ پیکار ہے۔ طلباء نے جسمانی طور پر حاضر ہو کر امتحان کی جگہ آن لائن امتحانات منعقد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

گزشتہ ایک ہفتے سے طلباء کے مظاہرے پاکستان کے کئی شہروں میں مسلسل جاری ہیں جن کے دوران شدید تشدد دیکھنے میں آیا۔ لاہور اور فیصل آباد میں طلباء اور سیکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں ہوئیں جن کے دوران متعدد طلباء زخمی بھی ہوئے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے طلباء سے بات چیت سے انکار کردیا ہے۔ انتظامیہ نے گیٹ بند کردئیے اور متعدد طلباء پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا۔ گزشتہ روز پولیس کو طلب کیا گیا تھا اور ان طلباء کو حراست میں لیا گیا جو اپنے حقوق کیلئے احتجاج میں مصروف تھے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے اس اقدام کی مذمت ہونی چاہئے۔

طلباء کو پاکستان بھر میں شدید شکایات کا سامنا ہے جن کا ازالہ کیا جانا ضروری ہے۔ تعلیمی ادارے گزشتہ برس زیادہ تر عرصے میں بند رہے جس کی وجہ سے طلباء کی پڑھائی متاثر ہوئی کیونکہ ان کا ضروری کورس ورک مکمل نہیں ہوسکا۔ بہت ساری یونیورسٹیز نے ہاسٹل بند کردئیے اور دیگر شہروں کے طلباء کو مختلف النوع مسائل کے باعث بے حد پریشانی کا سامنا رہا۔ کچھ لوگوں کو گھر واپس جانے پر مجبور کیا گیا لیکن انہیں بھی بہت پریشانی ہوئی کیونکہ چھوٹے شہروں میں انٹرنیٹ کی کمزور سہولت کے بعد تعلیم متاثر رہی۔ طلباء کو اس بات پر بھی شدید تحفظات ہیں کہ یونیورسٹیز ضروری خدمات فراہم نہ کرنے کے باوجود پوری فیسیں وصول کر رہی ہیں۔

وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے طلباء کے تحفظات کو دور کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ آن لائن امتحانات کی اجازت دینے کا فیصلہ یونیورسٹیز کا اختیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایچ ای سی سے بات کریں گے اور یونیورسٹیز سے بھی اس معاملے پر مشاورت ہوگی کہ آیا آن لائن امتحانات اس طرح منعقد کیے جاسکتے ہیں کہ کوئی بھی طالبِ علم پیچھے نہ رہے اور امتحان کے اعلیٰ معیار کو بھی برقرار رکھا جاسکے۔ شفقت محمود نے یہ فیصلہ ان اداروں تک پہنچا دیا جن پر مطالبات کی تکمیل کیلئے دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

بہت سی یونیورسٹیز میں ہزاروں کی تعداد میں طلباء زیرِ تعلیم ہیں جہاں آن لائن امتحانات کا انعقاد کسی چیلنج سے کم نہیں۔ تعلیمی اداروں میں صاف و شفاف آن لائن امتحانات منعقد کرنے اور غیر منصفانہ مشقوں کو یقینی بنانے کی صلاحیت بھی نظر نہیں آتی۔ انٹرنیٹ جیسی ضروری سہولیات کے بغیر یہ بھی ممکن ہے کہ کچھ طلباء پیچھے رہ جائیں۔ یہ ضروری ہے کہ تمام طلباء کی تعلیمی ضروریات پر جلد بازی سے فیصلے کی بجائے آن لائن امتحانات کا یہ مسئلہ افہام و تفہیم سے حل کیا جائے کیونکہ طلباء کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ 

Related Posts