کراچی: وفاقی اُردو یونیورسٹی کی انجمن اساتذہ عبدالحق کیمپس،کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے اساتذہ کے نمائندہ اجلاس میں مطالبہ کیا گیاہے کہ 2013 اور 2017 کے منعقد شدہ سلیکشن بورڈ میں کامیاب ہونے والے امیدوراروں کو تمام ضروری قانونی تقاضے پورے کرکے فوری طور پر تقرر نامے جاری کئے جائیں اور اس سلسلے میں موصول ہونے والی شکایات کے سد باب کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی جائے۔
انجمن اساتذہ عبدالحق کیمپس کی طرف سے گلشن اقبال کیمپس کی دونوں انجمن اساتذہ کے عہدیداران کے علاوہ اساتذہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی، اجلاس کی صدارت انجمن اساتذہ عبدالحق کیمپس کے صدر ڈاکٹر غلام رسول لکھن نے کی، اجلاس کے آخر میں متفقہ قرارداد منظور کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سلیکشن بورڈ میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کو جلد از جلد تقرر نامے جاری کئے جائیں اور اس کے ساتھ ساتھ باقی مانندہ بورڈ بھی منعقد کروایا جائے۔
اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ سلیکشن بورڈ کے انعقاد کے سلسلے میں موصول ہونے والی شکایات اور درخواستوں کی کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے،اساتذہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ نئے سلیکشن بورڈ کا اشتہار جلد از جلد جاری کیا جائے کیونکہ آخری اشتہار کو جاری ہوئے بھی5 سال کا عرصہ بیت چکا ہے،اس کے لیے علاوہ اساتذہ کے لیے ٹائم پے اسکیل کے مطابق بھی ترقیوں کا نظام وضع کیا جائے۔
واضح رہے کہ جامعہ کی قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹرروبینہ مشتاق اور سابق رجسٹرارڈاکٹر صارم کے مابین کشمکش کی وجہ سلیکشن بورڈ کے بعض امیدواروں کی ماہرین اور پروفیسرز کی آنے والی رپورٹس گم کردی گئی ہیں، ان رپورٹس کے علاوہ دیگر ڈیٹا موجود ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر صارم اور ڈاکٹر یاسمین کی سلیکشن بورڈ کے لئے باہر کے پروفیسرز سے متعدد رپورٹس آتی رہی ہیں، جب کہ من پسند پروفیسرز سے منگوائی گئی رپورٹس کو بھی اب ڈاکٹر صارم کی جانب سے گم کیا گیا ہے۔
معلوم رہے کہ سلیکشن بورڈ میں کسی بھی امیدوار کے لئے اشتہار کے مطابق سروس اور اکیڈمک کی جانچ کی جاتی ہے جس کے لئے اکیڈمک سطح کی بعض چیزوں کی جانچ پڑتا ل اور رپورٹ کے لئے دیگر جامعات کے پروفیسرز کو سلیکشن بورڈ کی جانب سے دستاویزا ت بھیجی جاتی ہیں جس کا جواب باہر سے پروفیسرز کی جانب سے جی آر ایم سی کو سربمہرلفافے کی صورت میں بھیجا جاتا ہے تاکہ اجلاس کے دوران اس لفافے کو کھول کر رپورٹ کودیکھا جائے مثبت ہے یا منفی، مثبت ہونے کی صورت میں امیدوار کے لئے کامیابی کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: جامعہ اُردو میں سلیکشن بورڈ کا ڈیٹا غائب ہونے کا انکشاف