آزاد کشمیر کے علاقے وادئ نیلم میں برفانی تودے گرنے سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوگیا ہے، برفانی تودے کے ملبے سے مزید نعشیں نکال لی گئی ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 100 سے زائد ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق وادئ نیلم کے علاقے سرگن نالہ بکولی اور سیری سمیت دیگر علاقوں میں 64 افراد جاں بحق جبکہ 53 زخمی ہوئے، اس کے علاوہ مکانوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
اس کے علاوہ وادئ نیلم میں 22 دکانوں سمیت 107 مکانات کو جزوی طور پر نقصان پہنچا جبکہ 91 مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ وادی میں تودا گرنے کا دوسرا بڑا واقعہ بالائی گاؤں چکنوٹ میں پیش آیا۔
بالائی گاؤں چکنوٹ میں متعدد گھر برفانی تودے کی زد میں آ گئے جبکہ ڈھکی اوت چکنوٹ تک امدادی ٹیمیں نہ پہنچ سکیں۔ پاک فوج کے کچھ جوان ڈھکی کے علاقے تک پہنچے جہاں مزید اموات کی اطلاعات ہیں۔
مقامی افراد کے مطابق چکنوٹ میں تین دیہات برفانی تودے کی زد میں ہیں۔ ڈھکی اور چکناڑ کیل سے بھی مزید آگے کے علاقے متاثر ہوئے ہیں۔
موسم کی خرابی کے باعث آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان متاثرہ علاقوں تک نہیں پہنچ سکے جبکہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے وزیر اعظم راجہ فاروق کا ریلیف آپریشن بھی روک دیا گیا۔
آپریشن کے دوران مزید 9 نعشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ چکار کے نواحی علاقے کڑلی میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث 6 مکانات متاثر ہوئے۔ متاثرہ چکار تا سدھن گلی روڈ تاحال بند ہے۔
محکمۂ شاہرات اور سول انتظامیہ کی نگرانی میں روڈ بحالی کے لئے کوشیش جاری ہیں کڑلی لینڈ سلائیڈنگ سے اس علاقے میں درجنوں مکانات اور سینکڑوں کنال اراضی زمین برد ہونے کا امکان ہے۔
وزیراعظم پاکستان کی ہدایت کے مطابق متاثرین کی بحالی کے لیے ہر ممکنہ وسائل مہیا کیےجائیں گے۔ آج تین ہیلی کاپٹرز خشک راشن، خیمے، کمبل، ادویات اور دیگر امدادی سامان لیکر وادیِ نیلم پہنچے۔
مقامی لوگوں کے مطابق ابھی تک مکمل بحالی کا کام انتہائی سست روی کا شکار ہے علاقے میں سڑکیں بند پڑی ہیں، بجلی کا نظام درہم برہم ہے اور کھانے پینے کی اشیاء ناپید ہو چکی ہیں۔
ابھی تک حکومت کی طرف سے کسی قسم کے خاطر خواہ انتظامات نہیں کیےگئے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان اور وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور نے مظفرآباد کا دورہ کیا ۔
آزادکشمیر میں حالیہ بارشوں اور برفباری سے ھونے والے نقصانات کے بارے میں وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی، اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان نے ہسپتال میں بارش اور برفباری کے متاثرین کی عیادت کی۔
پاکستان آرمی آرمی نے کچھ متاثرہ علاقوں میں آپریشن شروع کردیا ہے اور امدادی سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔ایف ڈبلیو کاکام جاری ہے۔ آرمی کے دستوں نے متاثرین کو تیار کھانا ،مکمبل اور خیمے فراہم کیے۔