کراچی میں گزشتہ ایک سال کے دوران 375 شیر خوار بچوں کی لاشیں کچرے کے ڈھیر سے ملنے کا انکشاف ہوا ہے، یہ افسوسناک انکشاف فلاحی ادارے ایدھی فاؤنڈیشن نے کیا۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق تمام نوزائدہ بچوں کی تدفین کردی گئی جبکہ کچرے کے ڈھیر سے ملنے والی شیرخوار بچوں کی لاشوں کی تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں کہیں زیادہ رہی۔
اس سے قبل گزشتہ برس 2018ء میں 200 سے بھی کم بچوں کی لاشیں کراچی کے مختلف مقامات پر کچرے کے ڈھیر سے برآمد ہوئی تھیں۔
فلاحی ادارے کے ترجمان کے مطابق جن شیر خوار بچوں کی لاشیں برآمد ہوئیں، ان میں سے اکثریت لڑکیوں کی تھی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوام کی اکثریت صرف اولادِ نرینہ کی خواہش مند ہے۔
ترجمان کے مطابق الٹراساؤنڈ سے اپنی اولاد کا لڑکی ہونا معلوم ہونے پر اسقاطِ حمل کی شرح بڑھ چکی ہے جبکہ اولادِ نرینہ کے خواہش مند افراد نوزائدہ بچیوں کی لاشیں کچرے کے ڈھیر پر پھنکوا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھارت میں ایک عورت کو اپنے ہی 5 سالہ بچے کو قتل کرنے کے بعد لاش نالی میں پھنکنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ برس نومبر کے دوران نئی دلی کے علاقے کھجوری خاص میں 3 روز قبل 5 سالہ بچے کی لاش ایک نالی سے برآمد ہوئی تھی۔
مزید پڑھیں: بچے کو قتل کرکے لاش نالی میں پھینکنے والی ماں گرفتار