ملک میں سیلاب کی تباہ کاریوں اور حکومت کی ناقص حکمت عملی کے باعث سنگین صورتحال کا سامنا ہے، جو لوگ کبھی بارشوں کی دعائیں مانگتے تھے اب بارشوں کو روکنے کے لئے اذانیں دیتے دکھائی دے رہے ہیں، حالیہ سیلاب کے باعث ملک میں بہت زیادہ تباہی ہوئی ہے، لوگوں کے گھر، کھیت کھلیان، مال مویشی سب کچھ تباہ کن سیلاب کی نظر ہوچکا ہے، بستیوں کی بستیاں تباہی کا منظر نامہ پیش کررہی ہیں، جنہیں اب بسنے میں طویل عرصہ لگے گا۔
حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی امداد تو ہمیشہ سے ہی اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہوتی ہے، بھلا ہو اُن فلاحی اداروں کا جو اس مشکل کے وقت میں اپنے تباہ حال پاکستانیوں کی مدد کے لئے دن رات کام کرنے میں مصروف عمل ہیں، اس صورتحال میں سیاستدان سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دوروں پر ضرورنظر آرہے ہیں، اگر چہ اس قسم کے فضائی اور زمینی دورے فوٹو سیشن تک ہی محدود ہوتے ہیں۔
تباہ کن سیلاب نے جس قدر تباہی مچائی ہے، اس لحاظ سے ابھی تک ان متاثرین تک پوری طرح امداد نہیں پہنچ پائی ہے،ایک تو ان علاقوں تک پہنچنا انتہائی دشوار اور نا ممکن ہے اور دوسرا امداد حاصل کرنے کے لئے پیشہ ور اور نوسر باز بڑی تعداد میں میدان میں نکل پڑے ہیں، جس کے فوری تدارک اور حوصلہ شکنی کے لئے انتظامیہ کو سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب ہمارے بعض بے حس تاجروں کی جانب سے اس مشکل کے موقع پر مفت اشیا متاثرین میں تقسیم کرنے کے بجائے ضروری اشیا کی قیمتوں میں خودساختہ اضافہ کردیا ہے، سبزیوں کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئی ہیں اور بہانہ سیلاب کی وجہ سے راستوں کی بندش کا بنایا جارہا ہے، اس وقت وقت خیمہ بستیاں آباد کرنے کے لئے خیموں کی زیادہ ضرورت ہے اور تاجر برابری کی جانب سے خیموں کی قیمتوں بھی دگنا اضافہ کردیا گیا ہے، کاش کہ ایسا ہوتا کہ ہم لوگ مصیبت زدہ بھائیوں کی پریشانی سے فائدہ اُٹھانے کے بجائے ان لوگوں کی مدد کے لئے کردار ادا کرتے تو آج ہمیں اس قسم کی قدرتی آفات کا بھی سامنا نہ کرنا پڑا۔
دوسری جانب اگر بات کی جائے تو سیلاب کو روکنے اور اس کی تباہی اور نقصانات کو کم سے کم کرنے کے لئے ڈیم انتہائی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، قانون ساز اداروں کو اس حوالے سے قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے کہ ہر دور میں ڈیم بنانے پر توجہ دی جائے اور آنے والی نئی حکومت بھی اس کام کو جاری و ساری رکھے اور ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔
ہمارے حکومتی اداروں اور وزراء کی وزارتوں کی کارکردگی بہتر کرنے کے لئے بعض دوسرے اداروں کی طرح ریٹنگ سے مشروط کردیا جائے تاکہ ہمارے سیاسی رہنماء محض نعرہ بازی کی سیاست ہی نہ کرتے رہیں بلکہ حکومت میں آکر کچھ کرکے بھی دکھائیں، اگر ہماری موجودہ اور ماضی کی حکومتوں نے کوئی واضح حکمت عملی مرتب کی ہوتی تو آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے، تاہم اب اس حوالے سے ہنگامی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ آئندہ اگر اس قسم کی صورتحال پیداہو تو کم سے کم نقصان ہو۔
عدلیہ اس حوالے سے اہم کردار ادا کرسکتی ہے،غفلت کے مرتکب متعلقہ اداروں اور ذمہ داروں کو فرائض میں غفلت برتنے پر کٹہرے میں لانا چاہئے کہ شاید اس طرح سے ہی مستقبل میں کچھ بہتری کے آثار پیدا ہوسکیں۔ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط نے بھی حکومت اور عوام کی چیخیں نکال دی ہیں، مظلوم عوام بجلی کے بلوں سے پریشان ہیں، اب بھی اصلاح احوال کی طرف توجہ نہ دی گئی تو یہ حادثات و سانحات اسی طرح رونما ہوتے رہیں گے اور بیچاری عوام اپنے جان و مال کی اسی طرح قربانی دیتے ہوئے ہمارے حکمرانوں اور سیاستداروں کے مفادات پر قربان ہوتی رہے گی۔