سری نگر: مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو آج 46 ویں روز بھی جاری ہے جبکہ پوری وادی میں ذرائع نقل و حمل، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کا نظام مکمل طور پر بند ہے۔
غاصب بھارتی فوج مظلوم کشمیریوں کی نقل و حرکت کی کڑی نگرانی جاری رکھے ہوئے ہے۔ بچوں کے لیے دودھ، ادویات اور کھانے پینے کی اشیا سمیت ضروریاتِ زندگی کی ہر چیز کی عدم دستیابی نے عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو 45 ویں روز میں داخل، طبی ادویات کی شدید قلت
کشمیر میں ٹی وی نشریات، موبائل فون اور انٹرنیٹ سمیت تمام تر ذرائع ابلاغ پر سخت پابندی عائد ہے اور مسلسل کرفیو کے باعث سخت بھوک سے انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔
تعلیم کی صورتحال قابل رحم ہے۔ تعلیمی مراکز بند پڑے ہیں۔ اسکولوں اور کالجز سمیت دیگر تعلیمی اداروں میں اساتذہ اور طلبا کی آمدورفت پر بھی پابندی عائد ہے اور تعلیم کا عمل مکمل طور پر ختم ہوچکا ہے۔
ایک روز قبل کشمیر کی آئینی حیثیت میں تبدیلی کے بھارت کے غیر قانونی اقدام کے بعد لگائے گئے کرفیو کے باعث وادی میں طبی ادویات کی شدید قلت سے ایک بحران پیدا ہوگیا تھا۔ قابض بھارتی فوج سری نگر کے ساتھ ساتھ دیگر علاقوں میں بلٹ پروف بنکرز تعمیر کرنے میں مصروف تھی تاکہ نہتے کشمیریوں کے غیض و غضب سے محفوظ رہ سکے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اقوامِ متحدہ نے پاک بھارت مذاکرات کو ضروری قرار دیتے ہوئےاس کے لیے مسلسل آواز اٹھانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ مسئلے کے پر امن حل کے لیے آواز اٹھاتے رہیں گے۔
سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے گزشتہ روز میڈیا نمائندگان سے گفتگو کے دوران بھارت پر زور دیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بند کی جائیں اور کشیدگی کے لیے پاکستان سے مذاکرات کی کوئی راہ نکالیں۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت مذاکرات ضروری، مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کے لیے آواز اٹھاتے رہیں گے۔ اقوامِ متحدہ