راولپنڈی میں 8 سالہ زہرہ بی بی نامی بچی کے قتل کے بعد بااثر ملزمان نے سزا سے بچنے کیلئے مبینہ طور پر مقتولہ کی طبی رپورٹس بھی رکوا دی ہیں۔
یہ افسوسناک واقعہ راولپنڈی کے تھانہ روات کی حدود میں بحریہ ٹاؤن، فیز 8 کے علاقے میں پیش آیا جس کے بعد گھریلو ملازمہ زہرہ بی بی کی تفتیشی رپورٹ پوسٹ مارٹم اور ڈی این اے ٹیسٹ رپورٹ نہ ملنے کے باعث مسلسل تاخیر کا شکار ہے جس سے انصاف کی فراہمی میں غیر ضروری تاخیر کا خدشہ ہے۔
معصوم بچی 8 سالہ زہرہ بی بی کے قتل کے الزام میں حسن صدیقی اور اس کی اہلیہ کو ان کی 5 ماہ کی بچی کے ہمراہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں بند کردیا گیا، تاہم طبی رپورٹس نہ ہونے کے باعث زہرہ بی بی سے جنسی زیادتی اور قتل کے الزامات ثابت کرنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔
آج زہرہ بی بی کے قتل کو تقریباً 24 روز مکمل ہو گئے جبکہ اب تک زہرہ بی بی کا سببِ قتل معلوم نہیں ہوسکا۔،ملزم میاں بیوی پر قتل اور زیادتی کا جرم ثابت کرنے کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ کے نمونے لاہور فرانزک لیبارٹری کو بھیجے گئے تھے تاہم 24 روز گزر جانے کے باوجود بھی رپورٹ نہیں مل سکی۔
ذرائع کے مطابق جب تک زہرہ بی بی کی موت کی وجہ معلوم نہ ہوجائے، ملزمان کے خلاف پولیس چارج شیٹ تیار نہیں کرسکے گی۔ پولیس چارج شیٹ کی تیاری میں مشکلات کا شکار ہے جبکہ ملزمان بے پناہ دولت کے ساتھ ساتھ انتہائی بااثر ہیں جنہوں نے رپورٹس رکوائی ہوئی ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی حکومت نے 8 سالہ کمسن ملازمہ زہرہ بی بی کے قتل کا نوٹس لے لیا، وزیرِ انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کے مطابق بچی کو قتل کرنے والے میاں بیوی 4 روزہ ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر 19 روز قبل اپنے پیغام میں وزیرِ مملکت برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ جہاں تک گھریلو کمسن بچی اور ملازمہ زہرہ بی بی کے کیس کا معاملہ ہے جس کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی اور اسے قتل کیا گیا، وزارتِ انسانی حقوق اسے دیکھ رہی ہے۔
مزید پڑھیں: میاں بیوی 4 روزہ ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔وفاقی حکومت