اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی بل 2020ء کثرتِ رائے سے منظور کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اہداف کا اجلاس جنید اکبر کی صدارت میں ہوا جس کے دوران سی پیک اتھارٹی بل پر بحث و تمحیص کے بعد اسے کثرتِ رائے سے منظور کیا گیا۔
قائمہ کمیٹی نے وزارتِ منصوبہ بندی سے سوال کیا کہ موجودہ چیئرمین سی پیک اتھارٹی کو کیا تنخواہ دی جارہی ہے؟ جس پر متعلقہ وزارت نے جواب دیا کہ چیئرمین سی پیک اتھارٹی کو تنخواہ نہیں دی جاتی اور انہوں نے سی پیک آرڈیننس کی مدتِ اطلاق ختم ہونے کے بعد کسی ایم او یو پر دستخط نہیں کیے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے سی پیک اتھارٹی کی تخلیق کے خلاف 7 وجوہات پیش کی۔ اپنے اختلافی نوٹ میں احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک اتھارٹی کی تخلیق غیر ضروری تھی کیونکہ وزیرِ منصوبہ بندی یہ کردار نبھا رہے تھے۔ الگ اتھارٹی کی تخلیق سے الجھن اور وزراء کے مابین اختلاف پیدا ہوا۔
احسن اقبال نے کہا کہ اتھارٹی پلاننگ کمیشن کے متوازی کام کر رہی ہے جس سے سی پیک کے پراجیکٹس متاثر ہوتے ہیں۔ احسن اقبال کے ساتھ ساتھ بل کے دیگر مخالف رہنماؤں میں محمد سجاد، محمد جنید انور چوہدری، سردار محمد عرفان ڈوگر اور آغا رفیع اللہ شامل ہیں۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر بھی میٹنگ میں شریک ہوئے، اراکینِ اسمبلی شیر اکبر خان، صالح محمد، شوکت علی، سیّد فیض الحسن، نواب شیر، ڈاکٹر سیمی بخاری، عمران خٹک اور محمد سجاد بھی اجلاس کے دوران موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا سے پہلے سے زیادہ پاکستانی مر سکتے ہیں۔ظفر مرزا