کورونا ویکسین اور پاکستانی سائنسدان کا اہم بیان، علاج کب تک دستیاب ہوگا؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کورونا ویکسین اور پاکستانی سائنسدان کا اہم بیان، علاج کب تک دستیاب ہوگا؟
کورونا ویکسین اور پاکستانی سائنسدان کا اہم بیان، علاج کب تک دستیاب ہوگا؟

آج ساری دنیا جس موذی وائرس سے پریشان ہے ، اس نے بڑے پیمانے پر عالمِ انسانیت کو نقصان پہنچایا، لاکھوں کی جانیں لیں اور کروڑوں کو بیمار کردیا، عرفِ عام میں  یہ موذی کورونا وائرس کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

یہ کوئی نئی بات نہیں ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین تیار ہو گئی، بس آزمانا باقی ہے کی خبریں دیکھنے، پڑھنے اور سننے میں آئیں لیکن زیادہ حوصلہ افزاء خبر امریکا اور جرمنی کی طرف سے آئی جس میں کہا گیا کہ 90 فیصد مثبت نتائج حاصل ہوئے ہیں۔

اس کے باوجود پاکستان کے مایہ ناز سائنسدان اور کورونا ٹاسک فورس کے سربراہ پروفسیر ڈاکٹر عطاء الرحمان کا فرمانا تھا کہ ویکسین کے متعلق جتنی بھی خوشیاں آپ منا رہے ہیں، یہ قبل از وقت ہیں جبکہ ہمارا سوال یہ ہے کہ اگر یہ خوشیاں واقعی قبل از وقت ہیں تو کورونا کے ہاتھوں بیمار، پریشان اور مفلوک الحال عوام کو علاج کب تک دستیاب ہوسکے گا؟ آئیے اِس سوال کے مختلف پہلوؤں پر غور کرتے ہیں۔

کورونا کی ویکسین بنانے کا تازہ ترین دعویٰ 

گزشتہ روز کورونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی دو کمپنیوں نے دعویٰ کیا کہ ہماری ویکسین تیسرے تجرباتی مرحلے میں 90 فیصد مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

امریکی کمپنی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ بڑا دن ہے، جو لوگ بیماری سے بچنا چاہتے ہیں وہ 2 بار یہ ویکسین استعمال کریں۔

ویکسین کے حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ میں کافی مثبت رجحان ہے، ویکسین جلد آرہی ہے، رپورٹ 90 فیصد کارگر ثابت ہوئی اور یہ بہت بڑی خبر ہے۔ 

پاکستانی سائنسدان نے کیا کہا؟ 

نامور سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کہا کہ ابھی کورونا ویکسین کے بارے میں مسرت کا اظہار قبل از وقت ہے۔ ویکسین منظور ہی نہیں کیونکہ اس کیلئے قانونی اعتبار سے 2 ماہ درکار ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کہا کہ ویکسین مائنس 80 سینٹی گریڈ پر رکھنی پڑتی ہے جو ہمارے ملک سمیت تیسری دنیا میں دستیاب نہیں ہوتا۔ وہ ٹرانسپورٹ ہی نہیں جو امریکا یا جرمنی سے پاکستان میں یہ ویکسین لا سکے۔

انہوں نے صنعتی پیمانے پر ویکسین کی تیاری اور قیمت کے تعین کو اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابھی ہم یہ بھی یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ ویکسین کا اثر کب تک برقرار رہے گا۔ 

وطنِ عزیز کیلئے خوشخبری 

جرمنی اور امریکا کی 90 فیصد مثبت نتائج کا دعویٰ کرنے والی ویکسین پر کسی قدر منفی بیان کے ساتھ ساتھ پروفیسر ڈاکٹر عطاء الرحمان نے یہ بھی بتایا کہ چینی کمپنی نے بھی کورونا وائرس کی ویکسین پر کامیاب تجربات کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کیلئے چینی کمپنی کی کورونا ویکسین مقابلتاً بہتر ہے جس کیلئے ہمیں منفی 80 ڈگری کی ٹرانسپورٹیشن درکار نہیں ہوگی۔ 

کورونا سے کیا جانی و مالی نقصان ہوا؟ 

پاکستان میں کورونا وائرس کے باعث اب تک 7 ہزار افراد جاں بحق ہوئے اور کم و بیش 3 لاکھ 46 ہزار افراد وائرس کا شکار ہو کر بیمار ہیں۔

دنیا بھر میں 12 لاکھ 69 ہزار افراد کورونا وائرس کا شکار ہوئے جبکہ 5 کروڑ سے زائد افراد کورونا کا شکار ہیں۔

یہ تو جسمانی صحت کا اور جانی نقصان ہوا، اگر مالی نقصان کی بات کی جائے تو دنیا کی بڑی بڑی معیشتیں کورونا کے آگے بے بس نظر آتی ہیں۔

گزشتہ ماہ کے اعدادوشمار کے مطابق رواں برس عالمی آمدنی میں 10 اعشاریہ 7 فیصد کی مجموعی کمی دیکھنے میں آئی جو کم و بیش 3 اعشاریہ 5 ہزار ارب ڈالرز کا نقصان بنتا ہے جو صرف کام کرنے والے افراد یعنی ورکرز کو اٹھانا پڑا۔ 

ویکسین کی خبر سے عالمی معیشت پر اثر

مہلک کورونا وائرس سے بھاری نقصان اٹھانے والی معیشتیں سکھ کا سانس لینے لگیں۔ امریکا اور جرمنی کی طرف سے 90 فیصد درست نتائج رکھنے والی ویکسین کا دعویٰ سامنے آنے کے بعد عالمی منڈی میں زبردست تیزی دیکھی گئی۔

عالمی میڈیا کا کہنا تھا کہ فٹسے، وال اسٹریٹ، ڈاؤ جونس اور نیسڈیک میں مثبت اشاریے اور انڈیکس میں اچھی خاصی بہتری دیکھی گئی۔

وال اسٹریٹ میں 3 اعشاریہ 2، لندن اسٹاک مارکیٹ میں 4 اعشاریہ 8 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور فائزر شیئرز کی قیمت 6 اعشاریہ 3 فیصد بڑھ گئی۔

واضح رہے کہ فائزر اور بائیو این ٹیک وہ کمپنیاں ہیں جن کی طرف سے کورونا کے خلاف 90 فیصد مثبت نتائج دینے کا دعویٰ کیا گیا۔ بائیو این ٹیک کے شیئرز 10 فیصد مہنگے ہو گئے۔

تیل کی منڈیوں پر بھی اچھا اثر پڑا، ڈبلیو ٹی آئی اور کروڈ 9 فیصد اضافے کے ساتھ 40 اعشاریہ 58 سینٹ تک جا پہنچا جبکہ برینٹ کروڈ کی ویلیو میں 8 فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔

پی ایس ایکس یعنی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی آج مثبت رجحان برقرار رہا۔ کاروبار کے آغاز سے ہی 500 سے زائد پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ  کے ایس ای 100 انڈیکس 41 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کر گیا۔ 

روس کی طرف سے بڑا دعویٰ 

یہاں عالمی طاقت ہونے کے پرانے دعویدار روس نے بھی کورونا ویکسین کی تیاری کا دعویٰ کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری ویکسین 90 فیصد سے بھی زیادہ مؤثر ہے۔

اپنی ویکسین کے حوالے سے روسی ماہرینِ طب کا کہنا ہے کہ ہماری ویکسین اسپوتنک فائیو سے 90 فیصد سے زیادہ مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

دلچسپ بات یہ تھی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جب 90 فیصد نتائج دینے کا دعویٰ کرنے والی ویکسین کی تیاری کا اعلان کیا اور اسے انتہائی اہم خبر قرار دیا، روسی ماہرینِ طب کا دعویٰ اس کے کچھ ہی دیر بعد سامنے آگیا تھا۔ 

علاج کب تک دستیاب ہوسکے گا؟

 سب سے بڑا اور سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کورونا کی ویکسین پاکستان میں کب تک دستیاب ہوگی؟ تو اس کیلئے ہمیں ایک بار پھر پروفیسر ڈاکٹر عطاء الرحمان کے بیان کا غور سے جائزہ لینا ہوگا۔

اہم بات یہ ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کہا کہ ویکسین کی منظوری کیلئے 2 ماہ کا وقت درکار ہوتا ہے، تو یہ 2 ماہ رواں برس میں تو پورے ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔

پاکستان، چین، روس، امریکا، بھارت، فرانس، برطانیہ اور اہم طاقتوں سمیت دنیا کے درجن بھر سے زائد ممالک آج کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے میں دن رات مصروف ہیں۔

بلاشبہ حتمی طور پر تو کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ کورونا وائرس کی ویکسین کب تک دستیاب ہوگی، لیکن آئندہ برس کے آغاز تک اس حوالے سے مزید اچھی خبریں ضرور سامنے آئیں گی۔ اس وقت تک کا انتظار ضروری ہے۔ 

Related Posts