کورونا وائرس، قوم کو اعتماد میں لینا ہوگا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایسا محسوس ہورہا ہے کہ دنیا کورونا وائرس کے وبائی مرض کے باوجود دوبارہ کھل رہی ہے کیونکہ ہم اس مرض کے ساتھ جینا سیکھ رہے ہیں، دنیا کے بہت سارے حصوں میں آہستہ آہستہ صورتحال معمول پر آنا شروع ہوگئی ہے، ایئر لائنز جزوی طور پر دوبارہ بحال ہونا شروع ہوگئی ہیں، کھیل دوبارہ شروع ہو رہے ہیں اور معیشت کا پہیہ آہستہ آہستہ چلنا شروع ہورہا ہے۔

سعودی عرب نے مکہ مکرمہ کی تمام مساجد کو دوبارہ کھول دیا ہے اور شہر میں کرفیو میں آسانی کردی ہے جبکہ متحدہ عرب امارات جولائی سے سیاحتی ویزا جاری کرنے پر غور کررہا ہے۔ دنیا بھر کے ممالک آہستہ آہستہ وبائی امراض کے سنگم باہر آرہے ہیں۔

دنیا میں جو تیزی سے تبدیلیاں واضح ہورہی ہیں،اس سے مراد یہ نہیں کہ کورونا وائرس ختم ہوچکا ہے، بلکہ آئے روز کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ جیسا کہ پیش گوئی کی گئی ہے، پاکستان میں جولائی کے آخر تک کیسز کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کرجائے گی۔ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری انتباہ کے باوجودکیسز میں اضافہ روکنے کے لئے کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی، حفاظتی تدابیر اختیار نہیں کی گئیں۔ وزیر اعظم عمران خان پہلے ہی متنبہ کر چکے ہیں کہ جون اور جولائی کے مہینے ملک کے لئے مشکل ہوں گے۔

وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ہندوستان میں اتنی خراب صورتحال نہیں تھی جتنا سخت اور اچانک لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا تھا۔ جس کے باعث لاکھوں افراد پھنس گئے تھے اور بہت سے لوگوں کو موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا تھا، اس کے برعکس ہماری حکومت اسمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی کو سامنے لائی، جو ایک انقلابی قدم ہے، دوسرے ممالک کو بھی چاہئے کہ وہ اس پر غور کریں۔

حکومت نے 20 شہروں میں 92 سے زیادہ ہاٹ اسپاٹ کی نشاندہی کی ہے جن میں کورونا وائرس کافی پھیل چکا ہے، حکومت کا خیال ہے کہ ان علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن سے فرق پڑے گا۔ اسمارٹ لاک ڈاؤن کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کو روکنے اور اسپتالوں پر بڑھتے ہوئے دباؤ کو روکنے کے لئے نافذ کیا جارہا ہے۔

بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستانیوں کی کثیر تعداد بیماری میں مبتلا ہورہی ہے اور وہ اس بیماری سے لڑنے کی صلاحیت کو کھو رہی ہے، اگر یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تو حکومت کو چاہئے کہ وہ وائرس کے خوف کو کم کرنے کیلئے قوم کو اعتماد میں لے۔

حکومت کی اگلی ترجیح ضعیف افراد کی حفاظت ہونی چاہئے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ بزرگ شہری پبلک ٹرانسپورٹ اور ہجوم والی جگہوں سے اجتناب کریں۔ کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کے 72 فیصد سے زیادہ افراد 50 سال سے زائد عمر کے تھے۔لہٰذا صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے اور ہمیں اس وبا کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

Related Posts