پورے ملک میں تعلیمی ادارے دوبارہ کھلنے کے بعد ایک بار پھر کورونا وائرس کے معاملات میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے،ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وبائی بیماری ابھی ختم نہیں ہوئی ہے اور آنے والے دنوں میں اگر احتیاط نہ کی گئی تو کیسز میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ایس او پیز پر عمل نہ کرنے کے باعث تقریباً 22تعلیمی اداروں کو دودن کے اندر سیل کردیا گیا ہے۔ سولہ کیسز کی تصدیق کے بعد ایک میڈیکل کالج کو اسلام آباد میں سیل کردیا گیا تھا، جبکہ کراچی میں ایک ایلیٹ یونیورسٹی کو بھی بند کردیا گیا ہے کیونکہ ایک طالب علم نے کورونا وائرس کے باوجود باقاعدہ کلاسیں لیں۔
خیبر پختونخواہ میں تعلیمی ادارے کھلنے سے پہلے ہی متعدد اساتذہ اور طلباء کورونا وائرس کا شکار تھے، سرکاری اسکول کھلنے کے ساتھ ہی 8اساتذہ کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ مثبت آئے، آنے والے دنوں میں مزید کیسزمتوقع ہیں اور ایک بار پھر تعلیمی سرگرمیاں معطل ہونے کی توقعہے، حکام کو اس بات کا جلد احساس ہوجائے گا کہ یہ تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ اچھے سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوا ہے۔
حکومت نے تقریباً تمام شعبوں کو دوبارہ کھول دیا ہے لیکن پھر بھی حفاظت کے طور پر احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔ وائرس کے باعث بچے اسکولوں میں تقریباً 6ماہ سے نہیں جاسکے ہیں۔جس کے باعث ان کی تعلیمی سرگرمیاں شدید متاثر ہوئی ہیں۔ لیکن یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ان کی جان اور صحت کو داؤ پر لگانا خطرے سے خالی نہیں ہے۔
یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ ابھی تو صرف ہائیر ایجوکیشن کے ادارے،ہائی اسکول،کالج اور یونیورسٹیاں کھلے ہیں، لیکن جب اگلے مہینے پرائمری اسکول کھلیں گے تو ایک بہت بڑا چیلنج سامنے آسکتا ہے۔ اساتذہ کے لئے بچوں کو حفاظتی تدابیر پر عمل کرانا تقریباً نا ممکن ہے، انہیں بنیادی حفاظت احتیاط اور معاشرتی فاصلے پر عمل درآمد کرانا ہوگا۔
شادی ہال بھی کھول دئیے گئے ہیں لیکن کورونا وائرس کے خطرے کے باعث تقریبات کے بڑے پروگرام شاذ و نادر ہی ہورہے ہیں جبکہ سینما مالکان نے ابھی تک واضح پالیسیاں وضع نہیں کیں۔ دیکھا جائے تو اسکولوں میں جانا ضروری ہے لیکن انتہائی احتیاطی تدابیر برقرار رکھنا اس سے بھی زیادہ اہم ہے۔ والدین کو سخت فیصلہ کرنا پڑے گا کہ آیا وہ اپنے بچے کو اسکول واپس بھیجیں گے؟۔
حکام کو یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ سردیوں میں کورونا وائرس کے کیسز بڑھ سکتے ہیں، بہت خوفناک دوسری لہر کی بھی توقع کی جارہی ہے جس کے باعث ہماری ساری کامیابیاں ختم ہوسکتی ہیں، اس سے ہم اُس ہی صورت میں بچ سکتے ہیں جب تک کہ سخت حفاظتی اقدامات کو یقینی نہیں بنایا جاتا،لہٰذااس حوالے سے ہوشیار رہنا ہوگا کہ آنے والے دنوں میں صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔