ماہرینِ طب کا کہنا ہے کہ موسمِ سرما کے دوران کورونا وائرس معمول سے 10 ہزار گنا زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق طبی ماہرین کے مطابق کورونا وائر انفلوائنزا کے ساتھ مل کر پاکستان سمیت دُنیا بھر کے ممالک کیلئے بڑا خطرہ بن سکتا ہے کیونکہ انفلوئنزا کی موجودگی میں کورونا کی نقول بنانے کی شرح 10 ہزار گنا زیادہ ہوسکتی ہے۔
حالیہ دنوں ہمسایہ ملک چین میں ایک طبی تحقیق ہوئی جس میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ جن افراد کے اجسام میں انفلوئنزا اور کورونا دونوں کے وائرس موجود ہوں گے، ان میں کورونا وائرس سے اموات کی شرح بڑھ سکتی ہے۔
انفلوئنزا اے وائرس انسانی خلیات کی ساخت کو تبدیل کرسکتا ہے جبکہ کورونا یہی تبدیلیاں نقول کی رفتار کو تیز کرنے کیلئے استعمال کرسکتا ہے جبکہ یہ تحقیق ووہان یونیورسٹی میں کی گئی۔
نئی تحقیق کے دوران متعدد انسانی خلیات کا مطالعہ کیا گیا اور انفلوئنزا کے علاوہ رینو، سینڈائی اور انٹرو نامی وائرسز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ محققین کے مطابق انفلوئنزا اے وائرس کورونا وائرس کی شدت میں بد ترین اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لداخ کا علاقہ چین میں دکھانے پر بھارت کی ٹوئٹر کو وارننگ