پاکستان سپر لیگ کے چھٹے سیزن کو کورونا وائرس کے 7 کیسز رپورٹ ہونے کے بعد اچانک ملتوی کردیا گیا۔ عالمی سطح پر بھی پی سی بی کو کورونا ایس او پیز کے نفاذ میں ناکامی اور کھلاڑیوں کی جان خطرے میں ڈالنے پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل کے التواء پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ میچز نہ روکنے کی صورت میں کورونا کے کیسز میں مزید اضافہ اور صورتحال میں مزید خرابی پیدا ہوسکتی تھی کیونکہ غیر ملکی کھلاڑی بھی وائرس میں مبتلا ہوچکے تھے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سی ای او وسیم خان نے بائیو سیفٹی ببل کے غیر محفوظ ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ عالمی برادری کا اعتماد حاصل کرنے کیلئے سخت مشق سے گزرنا ہوگا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے کسی بھی اہلکار کو تمام تر صورتحال کا ذمہ دار قرار نہیں دیا گیا، تاہم کرکٹ بورڈ کا ادارہ حفاظتی اقدامات کے نفاذ میں ناکام رہا۔
پریشان کن بات یہ بھی رہی کہ پی ایس ایل ٹیمز کے کھلاڑیوں نے بھی کورونا ایس او پیز کی دھجیاں بکھیر دیں۔ پی ایس ایل کے آغاز سے قبل ہی پشاور زلمی کے 2 ممبران ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی میں ملوث پائے گئے جو خود قرنطینہ ہو گئے تاہم ٹیم انتظامیہ نے مزاحمت کی جس کے بعد وہ دوبارہ ٹیم سے منسلک ہو گئے۔ یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ پی ایس ایل کی ٹیمیں ایک مصروف ہوٹل میں ٹھہریں جہاں کچھ روز پہلے عوام کی کثرت میں آمدورفت بلکہ ایک شادی بیاہ کی تقریب بھی منعقد کی گئی جس سے پتہ چلتا ہے کہ پی ایس ایل 6 کے التواء کی ذمہ دار پی ایس ایل انتظامیہ کی بے حسی بھی تھی۔
پی ایس ایل کے باقی ماندہ میچز کب کھیلے جائیں گے، اِس حوالے سے یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا تاہم کورونا کے باعث بے پناہ چیلنجز کا سامنا ہے اور وثوق سے یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ مذکورہ میچز جلد منعقد نہیں ہوسکتے۔ گزشتہ برس بھی پاکستان کو پی ایس ایل ملتوی کرنے پر مجبور کیا گیا تاہم اس وقت کورونا وباء ابتدائی مراحل میں تھی۔ رواں برس کورونا ایس او پیز سخت تھیں تاہم پی ایس ایل کو پھر بھی ملتوی کردیا گیا۔ ظاہر ہے کہ کرکٹ بورڈ نے اپنی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا اور وائرس کے خلاف معاشرتی رویوں کی طرح حفاظتی انتظامات پر بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔
الزام یہ بھی عائد کیا جاتا ہے کہ کورونا ایس او پیز کو بتدریج ختم کرنے پر توجہ دی گئی۔ حکومت نے اسٹیڈیم میں 20 فیصد تماشائیوں کی اجازت دی تھی اور پی ایس ایل کے دوسرے مرحلے میں تماشائی 50 فیصد تک جا پہنچے۔ بہت سے ممالک بند اسٹیڈیمز اور محدود ہجوم میں کرکٹ میچز منعقد کرتے رہے ہیں لیکن پاکستان کی طرز کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ وطنِ عزیز میں وائرس کے باعث پی ایس ایل کو ملتوی کرنا پڑا جس سے پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کی مجموعی کاوشیں بھی متاثر ہوں گی جبکہ عوام یہ توقع کر رہے تھے کہ متعدد ٹیمیں اب پاکستان کے دورے پر آئیں گی۔ سب سے بڑا چیلنج کرکٹ کے بڑے کھلاڑیوں کا اعتماد دوبارہ حاصل کرنا ہے جبکہ عوام بھی کرکٹ میں دلچسپی لینا چھوڑ دیں گے۔